ETV Bharat / international

شام میں 93لاکھ افراد مناسب خوراک سے محروم - اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام

ڈبلیو ایف پی کی ترجمان ایلزبیتھ بیئرس کا کہنا تھا کہ’’شام کے شہری اس وقت غیر معمولی بھوک کے بحران کا شکار ہیں اور غذائی اجناس کی قیمتیں 9 سالہ خانہ جنگی کے دوران بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں‘‘۔

شام میں 93لاکھ افراد مناسب خوراک سے محروم
شام میں 93لاکھ افراد مناسب خوراک سے محروم
author img

By

Published : Jun 28, 2020, 1:29 PM IST

Updated : Jun 28, 2020, 2:14 PM IST

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ شام میں شہریوں کو غیر معمولی بھوک کا سامنا ہے اور93 لاکھ افراد مناسب خوراک سے محروم ہیں۔

ڈبلیو ایف پی کی ترجمان ایلزبیتھ بیئرس کا کہنا تھا کہ’’شام کے شہری اس وقت غیر معمولی بھوک کے بحران کا شکار ہیں اور غذائی اجناس کی قیمتیں 9 سالہ خانہ جنگی کے دوران بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں‘‘۔

ترک نیوز ایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ شام میں ’’لاکھوں افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں‘‘۔

جنیوا میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ غذائی قلت کے شکار شامی افراد کی تعداد میں صرف گزشتہ 6 ماہ میں مزید 14 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’شام کی معیشت کے لیے پُل کا کردار ادا کرنے والی لبنانی معیشت بھی گر گئی ہے اور دونوں ممالک میں خطرناک صورت حال پیدا ہوئی ہے‘‘

ایلزبتھ بیئرز نے کہا کہ ’’کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن جیسے اقدامات سے ایک سال کے اندر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں 200 فیصد اوپر چلی گئی ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ بحران سے قبل غذائی اجناس کی قیمتوں کا موازنہ کیا جائے تو ان میں 20 گنا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحران سے قبل بنیادی ضروریات کی ایک ٹوکری کی قیمت 4 ہزار شامی پاؤنڈ تھی اور اب اس کی قیمت 76 ہزار شامی پاؤنڈ ہوچکی ہے۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ شام میں شہریوں کو غیر معمولی بھوک کا سامنا ہے اور93 لاکھ افراد مناسب خوراک سے محروم ہیں۔

ڈبلیو ایف پی کی ترجمان ایلزبیتھ بیئرس کا کہنا تھا کہ’’شام کے شہری اس وقت غیر معمولی بھوک کے بحران کا شکار ہیں اور غذائی اجناس کی قیمتیں 9 سالہ خانہ جنگی کے دوران بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں‘‘۔

ترک نیوز ایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ شام میں ’’لاکھوں افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں‘‘۔

جنیوا میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ غذائی قلت کے شکار شامی افراد کی تعداد میں صرف گزشتہ 6 ماہ میں مزید 14 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’شام کی معیشت کے لیے پُل کا کردار ادا کرنے والی لبنانی معیشت بھی گر گئی ہے اور دونوں ممالک میں خطرناک صورت حال پیدا ہوئی ہے‘‘

ایلزبتھ بیئرز نے کہا کہ ’’کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن جیسے اقدامات سے ایک سال کے اندر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں 200 فیصد اوپر چلی گئی ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ بحران سے قبل غذائی اجناس کی قیمتوں کا موازنہ کیا جائے تو ان میں 20 گنا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحران سے قبل بنیادی ضروریات کی ایک ٹوکری کی قیمت 4 ہزار شامی پاؤنڈ تھی اور اب اس کی قیمت 76 ہزار شامی پاؤنڈ ہوچکی ہے۔

Last Updated : Jun 28, 2020, 2:14 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.