اقوام متحدہ کے ایک ادارے نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں اب تک 52 ہزار سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ سبھی افراد اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی کے زیر انتظام اسکولوں میں پناہ لے رکھے ہیں۔
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے حالیہ بمباری 2014 کے بعد سے سب سے شدید حملہ ہے۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان شروع ہوئے تازہ لڑائی کے 9 دن مکمل ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رابطہ برائے انسانی امور آفس (او سی ایچ اے) نے بتایا کہ اسرائیل کے فضائی حملوں میں غزہ میں 448 عمارتیں یا تو مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں یا انہیں بری طرح نقصان پہنچا ہے۔
او سی ایچ اے کے ترجمان، جینس لاؤرکے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 132 عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں جب کہ 316 عمارتوں کو جزوی طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔ فضائی حملوں میں تباہ ہوئی عمارتوں میں 6 اسپتال اور 9 طبی مراکز شامل ہیں۔
دریں اثنا، غزہ میں سرکاری پریس دفتر نے بتایا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ پٹی پر گذشتہ نو دنوں میں کم از کم 1،615 فضائی حملے کیے ہیں جن میں گھروں، عمارتوں، سرکاری اداروں اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں:
غزہ: ملبے سے نکلنے والی 7 سالہ فلسطینی لڑکی شدید صدمے میں
وہیں، اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں حماس کی زیر زمین سرنگوں پر بمباری کے لیے 60 لڑاکا طیارے بھیجے گئے۔ منگل کی صبح 35 منٹ کے اندر اسرائیلی طیاروں نے 100 سے زائد میزائل داغے۔
اسی درمیان، غزہ سے حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی قصبوں پر 100 سے زیادہ راکٹ فائر کیے، لیکن ان میں سے 70 راکٹوں کو اسرائیلی فضائی نظام نے تباہ کر دیا۔