روس یوکرین کشیدگی Ukraine Russia Tension پر وائٹ ہاؤس میں تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ اگر یوکرین کی روس کے ساتھ جنگ ہوئی تو ہمارے فوجی یوکرین نہیں جائیں گے۔ لیکن ہم یوکرین کے عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔US will not Send Troops to Ukraine
انہوں نے کہا کہ ’’امریکہ اور ہمارے اتحادی یوکرین کے عوام کی حمایت کریں گے۔ ہم روس کو اس کے اقدامات کا جوابدہ ٹھہرائیں گے۔"
امریکی صدر جو بائیڈن نے یہ بھی کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر غور نہیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "مجھے نہیں لگتا کہ (مسٹر پوتن) دور سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر غور کر رہے ہیں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ یوروپ کی حرکیات کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ ’’وہ کیا نہیں کر سکتے‘‘۔
بائیڈن نے یہ بات روس کی جوہری مشقوں پر اپنی انتظامیہ کے موقف کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہی۔
یہ بھی پڑھیں: Antonio Guterres on Russia Ukraine Tension: یو این نے خبردار کیا، روس یوکرین کشیدگی اگر جنگ میں تبدل ہوگئی تو تباہ کن ہوگی
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ یوکرین کے ڈونباس علاقے میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
بائیڈن کے مطابق گزشتہ چند دنوں کے دوران یوکرین کے ڈونباس علاقے میں روسی حمایت یافتہ باغیوں کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں تیزی سے اضافے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان واقعات کے تناظر میں ایسا کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ یوکرین حملے کے کسی منصوبے پر کام کر رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے وزیر دفاع نے کہا کہ کہ قومی انٹیلی جنس کی ملک کے خلاف ہر اقدام پر نظر ہے، روس نے ایک لاکھ 49 ہزار فوجی یوکرین کی سرحد پر جمع کرلئے ہیں اور مزید فوجیوں کے پہنچنے کا بھی امکان ہے۔
یوکرین نے روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔
حکام کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں سیزفائر کی 60 خلاف ورزیاں کی گئیں، علیحدگی پسندوں نے یوکرینی افواج پر کئی دیہاتوں پر شیلنگ کا الزام عائد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: Ukraine Russia Tension: یوکرین روس کے ساتھ امن برقرار رکھنے کے لیے بات چیت پر رضامند
بیلاروس میں ماسکو کی افواج کی بڑے پیمانے پر جنگی مشقیں جاری ہیں، بحیرہ اسود میں روس کے لڑاکا طیاروں اوربحری جہاز نے گولہ باری کی مشقیں کیں اور روس نے مزید افواج یوکرین کی سرحد سے ہٹانے کا اعلا ن کردیا جبکہ جنگی مشقیں مکمل کرکے مزید فوجی دستے اپنی مستقل بیس کی طرف لوٹ گئے ہیں۔
بائیڈن نے کہا کہ روس نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف 24 فروری کو یورپ میں ملاقات کریں۔
ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اگر روس اس تاریخ سے پہلے فوجی کارروائی کرتا ہے تو یہ واضح ہو جائے گا کہ اس نے سفارت کاری کے دروازے بند کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا، 'اگر روس نے جنگ کا انتخاب کیا تو اسے ایسا کرنے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ نہ صرف ہم بلکہ ہمارے اتحادی بھی اس پر پابندی لگائیں گے۔