ETV Bharat / international

سلامتی کونسل میں آرمینیا اورآذربائیجان پر تبادلہ خیال متوقع

author img

By

Published : Sep 29, 2020, 1:37 PM IST

اس سے قبل نگورنو-کاراباخ خطے میں ایک علاقے پر قبضہ کے بارے میں ارمینیا اور آذربائیجان کی فوج کے مابین ایک پُرتشدد لڑائی شروع ہوئی تھی۔

UN Security Council
UN Security Council

جرمنی سمیت متعدد دیگر یوروپی ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نگورنو-کاراباخ خطے میں آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین پرتشدد تنازعہ کے معاملہ پر تبادلہ خیال کرنے کی درخواست کی ہے۔

ذرائع کے مطابق یوروپی ممالک نے منگل کے روز سلامتی کونسل میں ایک اجلاس طلب کیا ہے اور اس معاملے پر بات کرنے کی درخواست کی ہے۔

اس سلسلہ میں ایک درخواست جرمنی اور دیگر یوروپی ممالک کی جانب سے باضابطہ طور پر سلامتی کونسل کو بھیجی گئی ہے۔

اس سے قبل نگورنو-کاراباخ خطے میں ایک علاقے پر قبضہ کے بارے میں ارمینیا اور آذربائیجان کی فوج کے مابین ایک پُرتشدد لڑائی شروع ہوئی تھی۔ آرمینیا کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ نگورنو کاراباخ خطہ میں آذربائیجان کی فوج کے ساتھ جھڑپ میں اس کے 16 فوجی ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔

آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشنین نے ٹویٹ کیا کہ آذربائیجان نے ارتسخ پر میزائل سے حملہ کیا ہے جس سے رہائشی علاقوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ پشنین کے مطابق ارمینیا نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آذربائیجان کے دو ہیلی کاپٹر، تین یو اے وی اور دو ٹینک تباہ کردیئے۔ اس کے بعد ارمینیائی وزیر اعظم نے ملک میں مارشل لاء نافذ کرنے کا اعلان کیا۔

دوسری جانب آذربائیجان نے بھی جزوی طور پر ملک میں مارشل لاء نافذ کیا ہے۔ آذربائیجان نے تمام بین الاقوامی پروازوں کے لئے اپنے ہوائی اڈے بند کردیئے ہیں۔ صرف ترکی کو ہی اس سے استثنیٰ حاصل ہے۔ ترکی نے آذربائیجان کو کھلے عام اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے آرمینیا اور آذربائیجان سے فوری طور پر نگورنو کاراباخ خطے میں جنگ بندی پر عمل درآمد کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وہ جلد ہی دونوں ممالک کے رہنماؤں سے رابطہ کرکے اس پر تبادلہ خیال کریں گے۔

خیال رہے آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابق ​​سوویت یونین کا حصہ تھے لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین نگورنوکاراباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔ دونوں ممالک اس پر اپنے اپنے قبضہ پر زور دیتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبے کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کاحصہ قرار دیا گیا ہے لیکن یہاں آرمینیائی نژاد کی آبادی زیادہ ہے۔

اسی وجہ سے1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازعہ چل رہا ہے۔ 1994 میں روس کی ثالثی کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین جنگ بندی ہوئی تھی لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ دونوں ممالک کے مابین تب ہی سے ’لائن آف کنٹیکٹ‘ موجود ہے لیکن اس سال جولائی کے مہینے کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

جرمنی سمیت متعدد دیگر یوروپی ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نگورنو-کاراباخ خطے میں آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین پرتشدد تنازعہ کے معاملہ پر تبادلہ خیال کرنے کی درخواست کی ہے۔

ذرائع کے مطابق یوروپی ممالک نے منگل کے روز سلامتی کونسل میں ایک اجلاس طلب کیا ہے اور اس معاملے پر بات کرنے کی درخواست کی ہے۔

اس سلسلہ میں ایک درخواست جرمنی اور دیگر یوروپی ممالک کی جانب سے باضابطہ طور پر سلامتی کونسل کو بھیجی گئی ہے۔

اس سے قبل نگورنو-کاراباخ خطے میں ایک علاقے پر قبضہ کے بارے میں ارمینیا اور آذربائیجان کی فوج کے مابین ایک پُرتشدد لڑائی شروع ہوئی تھی۔ آرمینیا کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ نگورنو کاراباخ خطہ میں آذربائیجان کی فوج کے ساتھ جھڑپ میں اس کے 16 فوجی ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔

آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشنین نے ٹویٹ کیا کہ آذربائیجان نے ارتسخ پر میزائل سے حملہ کیا ہے جس سے رہائشی علاقوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ پشنین کے مطابق ارمینیا نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آذربائیجان کے دو ہیلی کاپٹر، تین یو اے وی اور دو ٹینک تباہ کردیئے۔ اس کے بعد ارمینیائی وزیر اعظم نے ملک میں مارشل لاء نافذ کرنے کا اعلان کیا۔

دوسری جانب آذربائیجان نے بھی جزوی طور پر ملک میں مارشل لاء نافذ کیا ہے۔ آذربائیجان نے تمام بین الاقوامی پروازوں کے لئے اپنے ہوائی اڈے بند کردیئے ہیں۔ صرف ترکی کو ہی اس سے استثنیٰ حاصل ہے۔ ترکی نے آذربائیجان کو کھلے عام اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے آرمینیا اور آذربائیجان سے فوری طور پر نگورنو کاراباخ خطے میں جنگ بندی پر عمل درآمد کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وہ جلد ہی دونوں ممالک کے رہنماؤں سے رابطہ کرکے اس پر تبادلہ خیال کریں گے۔

خیال رہے آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابق ​​سوویت یونین کا حصہ تھے لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین نگورنوکاراباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔ دونوں ممالک اس پر اپنے اپنے قبضہ پر زور دیتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبے کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کاحصہ قرار دیا گیا ہے لیکن یہاں آرمینیائی نژاد کی آبادی زیادہ ہے۔

اسی وجہ سے1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازعہ چل رہا ہے۔ 1994 میں روس کی ثالثی کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین جنگ بندی ہوئی تھی لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ دونوں ممالک کے مابین تب ہی سے ’لائن آف کنٹیکٹ‘ موجود ہے لیکن اس سال جولائی کے مہینے کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.