برطابیہ نے کورونا وائرس ویکسین کی ٹرائیل کے دوران رضاکاروں میں غیر متوقع بیماری کے اظہار کے بعد یو کے فارما فرم آسٹرا زینیکا نے ٹرائیل کو روک دیا ہے۔
برطابیہ کا ایک تحقیقی ادارہ کارپوریٹ نے آکسفورڈ کالج کے اشتراک کے ساتھ کووڈ۔ 19 کی ویکسین کی عالمی کے دوڑ میں سب سے آگے ہے۔
ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ 'آکسفورڈ کی جانب سے کورونا وائرس ویکسین کی ایجاد کے سلسلے میں ہمارے مکمل تعاون رہا ہے'۔
انھوں نے بتایا ہے کہ 'ہم نے غیر جانبدار کمیٹی کے ذریعہ ویکسین سیکیورٹی سے متعلق معلومات حاصل کی ہے'۔
ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ 'ٹرائیل کے دوران نامعلوم بیماری کا ہونا غیر معاملی بات نہیں ہے۔ ایسا ہوسکتا ہے، جبکہ اس کی تفتیش جاری ہے'۔
خیال رہے کہ مختلف قسم کا بیکٹیریا یا وائرس بار بار ہمارے جسموں پر حملہ کرتا رہتا ہے۔ اس سے لڑنے کے لئے ہمارے جسم کو ویکسین کی ضرورت ہوتی ہے۔
گذشتہ برسوں میں چکن پوکس، خسرہ، پولیو، طاعون وغیرہ سے لڑنے میں سائنسدانوں نے کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ ان بیماریوں کی ایک مثال ہے جس سے لڑنے کے لیے سائنسدانوں نے ویکسین تیار کی تھی ۔
گذشتہ 6 ماہ سے دنیا کے متعدد ممالک کے سائنسداں کورونا ویکسین کے تجربات میں مصروف ہیں۔ گذشتہ 11 اگست 2020 کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے دعوی کیا کہ ان کے ملک کے سائنس دانوں نے کورونا وائرس کے خلاف ایک ویکسین تیار کر لی ہے، جو کورونا وائرس کے خاتمے میں مددگار ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں بھی تین قسم کے کورونا ویکسین کا ٹرائل جاری ہے۔ گذشتہ 15 اگست 2020 کو لال قلعہ سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک میں تین قسم کے کورونا ویکسین کے تجربہ کی بات کہی تھی۔