اسپین کے شہر بارسلونا میں ریپر و آرٹسٹ پابلو ہسیل کی گرفتاری کے خلاف مظاہروں کے دوران تشدد برپا ہوگیا۔
اسپین کے متعدد شہروں میں احتجاجی مظاہرے کے ساتھ ساتھ تشدد برپا ہوگیا ہے اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ اس دوران 80 سے زائد افراد گرفتار اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
مظاہرین پولیس افسران پر پتھر، جوتے و چپل اور دوسری اشیاء پھینک رہے ہیں۔ پولیس کو روکنے کے لیے مظاہرین نے سڑکوں پر موٹر سائیکل، کار، آٹو اور پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگا دی ہے، دکانوں اور مکانوں کو بھی آگ کے حوالے کر دیا ہے۔
وہاں کے بادشاہ کے بارے میں توہین آمیز تقریر کرنے پر گرفتاری سے بچنے کے لیے ریپر پابلو ہسیل نے خود کو یونیورسٹی کی ایک عمارت میں بند کر لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج کی کوریج پر بیلاروس کی دو خاتون صحافیوں کو سزا
24 گھنٹے کے بعد کافی مشقت کے بعد پولیس نے گذشتہ روز ریپر پابلو ہسیل کو گرفتار کرلیا تھا۔ ریپر کو پولیس نے عدالت میں پیش کیا تھا جس کے بعد عدالت نے اسے نو ماہ کی سزا سنائی ہے۔
اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ مظاہروں میں 80 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور قریب 40 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ریپر پابلو ہسیل پر شدت پسند گروپوں کی تعریف کرنے، نجی احاطے میں گھس کر بادشاہت کی توہین کرنے کے الزامات ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز بھی 50 سے زائد افراد گرفتار ہوئے تھے اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔