امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ یوکرین سے متصل سرحد کے قریب مشق کرنے والے روسی فوجی دستوں کی واپسی کی تصدیق نہیں کرتا ہے۔Russia Ukraine Tension
بائیڈن نے منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ جو یوکرین کی سرحد پر جنگی مشقیں کر رہے روسی فوجی اگر اپنی بیرکوں کی جانب لوٹ رہے ہیں تو یہ ایک اچھی علامت ہوگی۔Russian pullback of troops near Ukraine
انہوں نے کہا کہ ’’روس کے وزیر دفاع نے آج بتایا کہ کچھ فوجی یوکرین کے قریب اپنی پوزیشن چھوڑ رہے ہیں، یہ اچھا ہوگا، لیکن ہم نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے کہ روسی فوجی اپنی بیرکوں پر واپس جا رہے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ روس نے منگل کو کہا تھا کہ وہ یوکرین کی سرحد سے اپنے کچھ فوجیوں کو واپس بلا رہا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے روسی وزارت دفاع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں جاری ہیں لیکن کچھ فوجی اپنے اڈوں پر واپس جا رہے ہیں۔ تاہم وزارت نے واپس آنے والے فوجیوں کی تعداد کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں۔
یہ بھی پڑھیں: G7 Warns Russia: جی سیون نے روس کو خبردار کیا، اگر یوکرین پر حملہ کیا تو پابندیاں عائد ہوگی
میڈیا میں آنے والی اس سے قبل کی رپورٹس کے مطابق روس نے یوکرین کی سرحد پر ایک لاکھ سے زائد فوجی تعینات کر رکھے ہیں، حالانکہ روس نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔
وہیں اٹلی نے کہا ہے کہ یوکرین بحران کو صرف بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے اور اس کے لیے یورپی ممالک کے رہنما روس کو شامل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
اطالوی اسٹیٹ کونسل کے صدر فرینکو فریٹنی نے اسپوتنک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے مسائل کو بات چیت کے ذریعے مستقل طور پر حل کیا جا سکتا ہے اور بہت سے ممالک اس کے لیے کوشاں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور اطالوی وزیراعظم ماریو ڈریگی نے حال ہی میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی۔ اس کے علاوہ متعلقہ معاملے پر اٹلی کے تصور کا ملک کی پارلیمنٹ میں بھی ذکر کیا گیا ہے۔
فریٹنی نے کہا، ’’خارجہ اور دفاعی معاملات میں ہم روس کے ساتھ بات چیت کے حق میں ہیں اور امید کرتے ہیں کہ روس کوئی جارحانہ اقدام نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ مذاکرات میں کچھ پیچیدگیاں ممکن ہیں لیکن خطرے کی حقیقت اس سے باہر ہے۔