ETV Bharat / international

افغان بحران کے حل کے لیے روس ثالثی کے حق میں: سرگئی لاؤروف

روس کے ساتھ چین، امریکہ اور پاکستان نے بھی افغانستان کے بحران کے حل کے لیے ثالثی میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

Sergey Lavrov
Sergey Lavrov
author img

By

Published : Aug 25, 2021, 2:22 PM IST

Updated : Aug 25, 2021, 8:56 PM IST

روس نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے بحران کے حل کے لیے ثالثی کے حق میں ہے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روس کے ساتھ چین، امریکہ اور پاکستان نے بھی افغانستان کے بحران کے حل کے لیے ثالثی میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن اور استحکام کے قیام میں مدد کے لیے پرعزم ہیں تاکہ خطے کو کوئی خطرہ نہ ہو۔

سرگئی لاؤروف نے تاہم یہ بھی کہا کہ روس افغان مہاجرین کو مغربی ایشیا میں داخلے کی اجازت دینے کے خیال کا مخالف ہے۔

واضح ہو کہ افغانستان میں نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی طالبان حکمرانوں کو شدید معاشی بحران کا سامنا ہے کیونکہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے ان کے فنڈز اور امداد روک دی ہے۔

گزشتہ ہفتے طالبان کی فتح کے بعد افغانستان سے فرار ہونے والے مرکزی بینکر اجمل احمدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کو معاشی بحران کا سامنا ہے کیونکہ کرنسی کی قدر میں بہت کمی واقع ہوئی ہے۔

عالمی بینک کے مطابق افغانستان میں فی کس مجموعی ملکی پیداوار سالانہ507 ڈالر رہی ہے جو کہ عالمی منڈی میں نچلی سطح کے زمرے میں آتی ہے۔

عالمی بینک کے مطابق افغانستان کا شمار کم دولت رکھنے والے ممالک میں ہوتا ہے، جس کے باعث افغانستان کو مسائل کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے محفوظ انخلا ہماری ترجیح: جی 7 رہنما

واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو کابل پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد سے ملک میں کشمکش کی فضا بنی ہے اور خصوصاً اقلیتیں اپنے مستقبل کے حوالے سے متذبذب صورتحال کا شکار ہیں۔

اس دوران طالبان نے خواتین کے حوالے سے اپنے موقف میں نرمی کا عندیہ دیا تھا۔ طالبان نے اشارہ کیا کہ خواتین کو مکمل ڈھانپنے والا برقع پہننے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ انہیں صرف حجاب پہننا ہے۔ طالبان کے اعلیٰ رہنماؤں نے اشارہ دیا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم یا ملازمت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ اگرچہ طالبان نے اس بار نرم موقف اپنانے کا عندیہ دیا ہے لیکن لوگ یقین نہیں کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Taliban Viral Video: فتح کے بعد طالبان ارکان کا تفریحی ویڈیو وائرل

گزشتہ روز طالبان نے تمام سرکاری ملازمین سے عام معافی (General amnesty) دیتے ہوئے کام پر واپس آنے کی اپیل کی تھی۔ طالبان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سب کے لیے عام معافی کا اعلان کیا جارہا ہے۔ ایسی صورتحال میں آپ پورے اعتماد کے ساتھ اپنی معمول کی زندگی شروع کرسکتے ہیں۔ اس کے باوجود لوگوں کے ذہن میں 1996 سے 2001 کی حکمرانی کے دوران زنا کے معاملے میں کوڑے مارنے، اسٹیڈیم، چوک چوراہوں پر پھانسی دینے اور سنگسار کرنے کی یادیں محفوظ ہیں۔

روس نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے بحران کے حل کے لیے ثالثی کے حق میں ہے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روس کے ساتھ چین، امریکہ اور پاکستان نے بھی افغانستان کے بحران کے حل کے لیے ثالثی میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن اور استحکام کے قیام میں مدد کے لیے پرعزم ہیں تاکہ خطے کو کوئی خطرہ نہ ہو۔

سرگئی لاؤروف نے تاہم یہ بھی کہا کہ روس افغان مہاجرین کو مغربی ایشیا میں داخلے کی اجازت دینے کے خیال کا مخالف ہے۔

واضح ہو کہ افغانستان میں نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی طالبان حکمرانوں کو شدید معاشی بحران کا سامنا ہے کیونکہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے ان کے فنڈز اور امداد روک دی ہے۔

گزشتہ ہفتے طالبان کی فتح کے بعد افغانستان سے فرار ہونے والے مرکزی بینکر اجمل احمدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کو معاشی بحران کا سامنا ہے کیونکہ کرنسی کی قدر میں بہت کمی واقع ہوئی ہے۔

عالمی بینک کے مطابق افغانستان میں فی کس مجموعی ملکی پیداوار سالانہ507 ڈالر رہی ہے جو کہ عالمی منڈی میں نچلی سطح کے زمرے میں آتی ہے۔

عالمی بینک کے مطابق افغانستان کا شمار کم دولت رکھنے والے ممالک میں ہوتا ہے، جس کے باعث افغانستان کو مسائل کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے محفوظ انخلا ہماری ترجیح: جی 7 رہنما

واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو کابل پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد سے ملک میں کشمکش کی فضا بنی ہے اور خصوصاً اقلیتیں اپنے مستقبل کے حوالے سے متذبذب صورتحال کا شکار ہیں۔

اس دوران طالبان نے خواتین کے حوالے سے اپنے موقف میں نرمی کا عندیہ دیا تھا۔ طالبان نے اشارہ کیا کہ خواتین کو مکمل ڈھانپنے والا برقع پہننے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ انہیں صرف حجاب پہننا ہے۔ طالبان کے اعلیٰ رہنماؤں نے اشارہ دیا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم یا ملازمت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ اگرچہ طالبان نے اس بار نرم موقف اپنانے کا عندیہ دیا ہے لیکن لوگ یقین نہیں کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Taliban Viral Video: فتح کے بعد طالبان ارکان کا تفریحی ویڈیو وائرل

گزشتہ روز طالبان نے تمام سرکاری ملازمین سے عام معافی (General amnesty) دیتے ہوئے کام پر واپس آنے کی اپیل کی تھی۔ طالبان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سب کے لیے عام معافی کا اعلان کیا جارہا ہے۔ ایسی صورتحال میں آپ پورے اعتماد کے ساتھ اپنی معمول کی زندگی شروع کرسکتے ہیں۔ اس کے باوجود لوگوں کے ذہن میں 1996 سے 2001 کی حکمرانی کے دوران زنا کے معاملے میں کوڑے مارنے، اسٹیڈیم، چوک چوراہوں پر پھانسی دینے اور سنگسار کرنے کی یادیں محفوظ ہیں۔

Last Updated : Aug 25, 2021, 8:56 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.