ETV Bharat / international

پوتن، اپنے سیاسی منصوبوں پر قائم

author img

By

Published : Feb 5, 2020, 9:32 AM IST

Updated : Feb 29, 2020, 6:04 AM IST

روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ 'ملک کے آئین میں تبدیلی کے بعد پارلیمنٹ کے اختیارات بڑھیں گے اور جمہوریت کو مضبوطی ملے گی۔'

vladmir putin
vladmir putin

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ 'آئینی تبدیلیوں پر ملک گیر ووٹ ان کی موجودہ مدتِ کار میں توسیع کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا لیکن وہ اپنے مستقبل کے سیاسی منصوبے پر قائم ہیں۔'

طلبا اور اساتذہ کی طرف سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'وہ ووٹز کا استعمال مدتِ کار کو بڑھانے کے لیے نہیں کریں گے۔'

وہیں ناقدین کا ماننا ہے کہ پوتن ان سارے ووٹز کا استعمال آئین میں نئی ترمیم کے ساتھ اپنی مدتِ کار کو بڑھانے کے لیے کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ولادیمیر پوتن کی روس کے صدر کی مدت سنہ 2024 میں ختم ہو گی۔

ابھی تک ماہرین اس بات سے ناواقف ہیں کہ پوتن کیوں اپنی مدتِ کار ختم ہونے سے چار برس پہلے ہی آئین میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے
'شاہین باغ میں گولی چلانے والا عام آدمی پارٹی کا کارکن ہے'
پہلا ون ڈے میچ: بھارت کی پہلے بلے بازی

پوتن سابقہ کے جی بی افسر ہیں اور وہ پچھلے 20 برسوں سے روس کی صدارت کر رہے ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ پوتن اپنے سارے پلانز ہمیشہ خفیہ رکھتے ہیں اور انہیں موقع آنے پر منظر عام پر لاتے ہیں۔ پوتن نے 15 جنوری کو آئین میں کی جانے والی تبدیلیوں کے سلسلے میں کہا کہ آئین میں تبدیلی جمہوریت کو مضبوظ کرے گی اور ایوان کو مزید اختیارات بخشے گی۔

پوتن نے کہا 'وہ چاہتے ہیں کہ پورے روس میں لوگ جمہوری انداز میں آئین میں تبدیلی کے لیے لوگ ووٹ کرئیں، اور اپنے آپ کو آئین میں تبدیلی لانے کا حصّہ بنائیں'۔

انہوں نے کہا 'انہیں امید ہے کہ آئینی تبدیلیوں کو اگلے تین مہینوں میں مکمل کر لیا جائے گا'۔

یہ بھی پڑھیے
عام آدمی پارٹی کا انتخابی منشور جاری

سلووینیہ کے دارالحکومت میں پہلی مسجد کا قیام

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ 'آئینی تبدیلیوں پر ملک گیر ووٹ ان کی موجودہ مدتِ کار میں توسیع کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا لیکن وہ اپنے مستقبل کے سیاسی منصوبے پر قائم ہیں۔'

طلبا اور اساتذہ کی طرف سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'وہ ووٹز کا استعمال مدتِ کار کو بڑھانے کے لیے نہیں کریں گے۔'

وہیں ناقدین کا ماننا ہے کہ پوتن ان سارے ووٹز کا استعمال آئین میں نئی ترمیم کے ساتھ اپنی مدتِ کار کو بڑھانے کے لیے کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ولادیمیر پوتن کی روس کے صدر کی مدت سنہ 2024 میں ختم ہو گی۔

ابھی تک ماہرین اس بات سے ناواقف ہیں کہ پوتن کیوں اپنی مدتِ کار ختم ہونے سے چار برس پہلے ہی آئین میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے
'شاہین باغ میں گولی چلانے والا عام آدمی پارٹی کا کارکن ہے'
پہلا ون ڈے میچ: بھارت کی پہلے بلے بازی

پوتن سابقہ کے جی بی افسر ہیں اور وہ پچھلے 20 برسوں سے روس کی صدارت کر رہے ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ پوتن اپنے سارے پلانز ہمیشہ خفیہ رکھتے ہیں اور انہیں موقع آنے پر منظر عام پر لاتے ہیں۔ پوتن نے 15 جنوری کو آئین میں کی جانے والی تبدیلیوں کے سلسلے میں کہا کہ آئین میں تبدیلی جمہوریت کو مضبوظ کرے گی اور ایوان کو مزید اختیارات بخشے گی۔

پوتن نے کہا 'وہ چاہتے ہیں کہ پورے روس میں لوگ جمہوری انداز میں آئین میں تبدیلی کے لیے لوگ ووٹ کرئیں، اور اپنے آپ کو آئین میں تبدیلی لانے کا حصّہ بنائیں'۔

انہوں نے کہا 'انہیں امید ہے کہ آئینی تبدیلیوں کو اگلے تین مہینوں میں مکمل کر لیا جائے گا'۔

یہ بھی پڑھیے
عام آدمی پارٹی کا انتخابی منشور جاری

سلووینیہ کے دارالحکومت میں پہلی مسجد کا قیام

ZCZC
PRI COM ECO GEN INT
.KUALALUMPUR FGN43
MALAYSIA-IMRAN-PALMOIL
Pak to buy more Malaysian palm oil to 'compensate' after row with India: Imran
         Kuala Lumpur, Feb 4 (PTI) Pakistan Prime Minister Imran Khan on Tuesday thanked Mahathir Mohamad for "speaking up" on the Kashmir issue and promised to do his best to buy more Malaysian palm oil to "compensate" it after India restricted the import of the commodity from the country amid a diplomatic row.
         "You have spoken for the justice for Kashmiris, for which we are thankful," Khan said during a joint press conference with his Malaysian counterpart Mahathir.
         "We noticed that India threatened Malaysia for supporting the Kashmir cause to cut their palm oil import, Pakistan will do its best to compensate for that," he was quoted as saying by the state-run Associated Press of Pakistan.
         Indonesia and Malaysia are the two countries which supply palm oil. Malaysia produces 19 million tonnes of palm oil in a year, while Indonesia produces 43 million tonnes, according to trade data.
         India, the world's largest importer of vegetable oils, buys nearly 15 million tonnes annually. Pakistan bought 1.08 million tonnes of palm oil from Malaysia in 2019, while India bought 4.4 million tonnes, according to the Malaysian Palm Oil Council.
         The Indian government has imposed restrictions on imports of refined palm oil, a move which could discourage the inbound shipment of the commodity from Malaysia.
         The move came after the Malaysian prime minister repeatedly criticised India's policy on Kashmir and the new citizenship law. Mahathir had also raised the Kashmir issue in the UN General Assembly session in September.
         However, the External Affairs Ministry in New Delhi has said that the government's imposition of restrictions on imports of refined palm oil is product-specific and not country-specific. PTI ZH AKJ
ZH
ZH
02041644
NNNN
Last Updated : Feb 29, 2020, 6:04 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.