ناروے کے حکام نے امید جتائی ہے کہ مٹی کے تودے گرنے سے لاپتہ افراد کو بازیافت کیا جاسکتا ہے۔ پانچ روز قبل دارالحکومت کے شمال میں واقع ایک گاؤں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بہہ گیا تھا، جس میں سات افراد ہلاک اور تین افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
پولیس ترجمان روجر پیٹرسن نے بتایا کہ اوسلو سے 25 کلومیٹر شمال مشرق میں لینڈ سلائیڈ سے متاثر آسک گاؤں میں تلاشی آپریشن جاری ہے اور اسے 'ریسکیو آپریشن' کہا جاسکتا ہے۔ لیکن گذشتہ دنوں سے صرف لاشیں مل رہی ہیں۔
ریسکیو آپریشن میں شامل ڈاکٹر ہلوارڈ اسٹاوے نے کہا کہ علاقے میں صفر سے نیچے کا درجہ حرارت ہونے کی وجہ سے لاپتہ لوگوں کو تلاش کر پانا مشکل ہے۔ لیکن ہم ریسکیو آپریشن کرنے والے افراد کو مشورے دے رہے ہیں کہ جب تک برف کی کھائی موجود ہے وہاں ان سب کے بچے رہنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی عدالت کا جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار
ریسکیو ٹیمیں کتوں کے ساتھ گشت کر رہی ہیں اور ہیلی کاپٹروں اور ڈرون کیمروں سے متاثرہ پہاڑی علاقے میں نظر رکھی جارہی ہے۔ پانچ ہزار افراد پر مشتمل گاؤں تودے گرنے سے شدید متاثر ہوا ہے۔
آسک گاؤں سے کم از کم ایک ہزار افراد کو نکال لیا گیا ہے اور مزید لوگوں کو وہاں سے جانا پڑسکتا ہے۔
گذشتہ روز لینڈ سلائڈنگ میں آسک کی سڑک دو حصوں میں تقسیم ہوگئی تھی اور وہاں ایک گہری کھائی پیدا ہوگئی تھی۔
آسک میں لینڈ سلائیڈنگ ناروے کی جدید تاریخ میں بدترین مثال ہے اور اس نے ناروے کے شہریوں کو حیران کر دیا ہے۔