ETV Bharat / international

جولین اسانج پر تشدد کا الزام - اسانج سے آخری بار اگست میں ملا تھا

برطانیہ کے لندن جیل میں قید وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے والد نے برطانیہ کے اہلکاروں پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے اشارے پر ان کے بیٹے اسانج کے ساتھ انتہائی برا سلوک کیا جا رہا ہے۔

جولین اسانج پر تشدد کا الزام
author img

By

Published : Sep 30, 2019, 12:50 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 2:02 PM IST

ان کے والد نے ایک اخبار سے بات چیت میں کہا ’’میں اسانج سے آخری بار اگست میں ملا تھا اور اس دوران ان کی طبیعت انتہائی خراب تھی۔ ان کا وزن انتہائی کم ہو گیا ہے۔ یہ بہت تشویشناک ہے اور گزشتہ ایک سال میں ان کے اوپر تشدد میں اضافہ کردیا گیا ہے‘‘۔

اس سے قبل وکی لیکس کے ایڈیٹر- ان- چیف کرسٹین هرافنسن نے الزام لگایا تھا کہ وکی لیکس کے بانی جولین سانج کے ساتھ برطانیہ کے افسران دہشت گردوں سے بھی برا سلوک کر رہے ہیں اور انہیں عدالتی کارروائی کی تیاری کرنے سے روك رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ سال 2012 میں 11 اپریل کو اسانج کو لندن میں گرفتار کر لیا گیا تھا اور 50 ہفتے کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پر سوئیڈن میں ایک خاتون کی عصمت دری کے الزام بھی لگے تھے۔ امریکہ نے اسانج کی حوالگی کے لئے برطانیہ سے درخواست بھی کی ہے اور انہیں امریکہ کو سونپنے کی بات بھی کہی جا رہی تھی۔ اسانج کی حوالگی معاملہ کی اگلی سماعت 25 فروری 2020 کو طے ہے۔

خیال رہے اسانج تب شہ سرخیوں میں آئے تھے جب سال 2010 میں انہوں نے کئی خفیہ سیاسی دستاویزات انٹرنیٹ پر عام کیا تھا جس میں افغانستان اور عراق میں امریکی فوج کی طرف سے کئے گئے جنگی جرائم کے غلط استعمال سے منسلک دستاویزات بھی شامل تھے۔

ان کے والد نے ایک اخبار سے بات چیت میں کہا ’’میں اسانج سے آخری بار اگست میں ملا تھا اور اس دوران ان کی طبیعت انتہائی خراب تھی۔ ان کا وزن انتہائی کم ہو گیا ہے۔ یہ بہت تشویشناک ہے اور گزشتہ ایک سال میں ان کے اوپر تشدد میں اضافہ کردیا گیا ہے‘‘۔

اس سے قبل وکی لیکس کے ایڈیٹر- ان- چیف کرسٹین هرافنسن نے الزام لگایا تھا کہ وکی لیکس کے بانی جولین سانج کے ساتھ برطانیہ کے افسران دہشت گردوں سے بھی برا سلوک کر رہے ہیں اور انہیں عدالتی کارروائی کی تیاری کرنے سے روك رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ سال 2012 میں 11 اپریل کو اسانج کو لندن میں گرفتار کر لیا گیا تھا اور 50 ہفتے کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پر سوئیڈن میں ایک خاتون کی عصمت دری کے الزام بھی لگے تھے۔ امریکہ نے اسانج کی حوالگی کے لئے برطانیہ سے درخواست بھی کی ہے اور انہیں امریکہ کو سونپنے کی بات بھی کہی جا رہی تھی۔ اسانج کی حوالگی معاملہ کی اگلی سماعت 25 فروری 2020 کو طے ہے۔

خیال رہے اسانج تب شہ سرخیوں میں آئے تھے جب سال 2010 میں انہوں نے کئی خفیہ سیاسی دستاویزات انٹرنیٹ پر عام کیا تھا جس میں افغانستان اور عراق میں امریکی فوج کی طرف سے کئے گئے جنگی جرائم کے غلط استعمال سے منسلک دستاویزات بھی شامل تھے۔

Intro:Body:

kdk


Conclusion:
Last Updated : Oct 2, 2019, 2:02 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.