ریاست پنجاب کے امرتسر میں 13 اپریل 1919 کو برطانوی حکومت کے دوران جلیان والا باغ کا سانحہ پیش آیا تھا، جس میں سینکڑوں عام شہری مارے گئے تھے۔
جلیان والہ باغ سانحہ کے 100 برس مکمل ہونے کے موقعے پر برطانوی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم ٹریزامے نے بدھ کے روز افسوس کا اظہار کیا تھا، لیکن معافی نہیں مانگی تھی۔
برطانوی وزیراعظم ٹریزامے نے کہا تھا: 'سنہ 1919 کا سانحہ جلیانوالہ باغ برطانوی ہند کی تاریخ پر شرمناک دھبہ ہے'۔
برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے کہا ہے کہ امرتسر قتل عام پر صاف طور پر معافی مانگی چاہیے۔
کانگریس کے سینیئر رہنما اور رکن پارلیمان ششی تھرور نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر کے ذریعے ٹریزامے کے بیان کو مثبت قدم بتایا، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ کافی نہیں ہے۔
ششی تھرور نے کہا کہ' برطانیہ کو معافی مانگنی ہو گی اور صرف ایک ظلم پر نہیں بلکہ برطانوی راج کے دوران ڈھائے گئے تمام مظالم کا کفارہ ادا کرنا ہو گا'۔
پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی پر ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ 'برطانیہ جلیان والا باغ کے قتل عام اور بنگال کے قحط پر پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سے معافی مانگنی چاہیے'۔
فواد چودھری نے ٹوئٹر پر اپنے پیغامات کے ذریعے مطالبہ کیا کہ کوہ نور ہیرے کو لاہور عجائب گھر کو واپس دیا جائے، جہاں اسے ہونا چاہیے۔
ریاست پنجاب کے امرتسر میں 13 اپریل 1919 کو برطانوی حکومت کے دوران جلیاں والا باغ کا سانحہ پیش آیا تھا، جس میں سینکڑوں عام شہری مارے گئے تھے۔
امرتسر کے جلیان والا باغ میں ہزاروں افراد برطانوی حکومت کے نئے ٹیکس اور بھارتیوں کی فوج میں جبری بھرتی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
اس موقعے پر عوام کی ایک بڑی تعداد بیساکھی کے میلے میں شرکت کے لیے وہاں موجود تھی، جو سکھوں کا ثقافتی اور مذہبی اہمیت کا تہوار ہے۔
بیساکھی کے میلے میں شہر کے باہر سے لوگ شرکت کے لیے آئے تھے اور انہیں علم نہیں تھا کہ شہر میں حکومت کی جانب سے مارشل لا نافذ کر دیا گیا ہے۔
شام میں تقریبا پانچ بج کر پندرہ منٹ پر جنرل آر ای ایچ ڈائر 50 فوجیوں اور دو آرمرڈ گاڑیوں کے ساتھ جلیاں والا باغ پہنچے اور انہوں نے عوام کو کو متنبہ کیے بغیر گولی چلانے کا حکم دیا اور گولی ختم نہ ہونے تک سپاہی فائرنگ کرتے رہے۔
جنرل آر ای ایچ ڈائر کے اس حکم پر ادھندا دھند فائرنگ میں سیکڑوں افراد اپنی جان ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
اس حادثے مں برطانوی سرکاری ذرائع کے مطابق 379 افراد ہلاک، جبکہ 1200 زخمی ہوئے تھے۔
انڈین نیشنل کانگریس کی طرف سے اس حادثے کی تحقیق کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی، جس کے نتائج حکومت کے نتائج سے بالکل مختلف تھے۔
کانگریس کمیٹی کے مطابق اس میں تقریبا 1000 افراد ہلاک، جبکہ 1500 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔