ETV Bharat / international

غزہ جنگ پر حسن نصراللہ نے کیا کہا؟

author img

By

Published : May 26, 2021, 8:22 AM IST

لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ نے کہا کہ یروشلم کی بے حرمتی اور مسلمانوں و عیسائیوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی علاقائی جنگ کا سبب بن سکتی ہے۔

hassan nasrallah
لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ

لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے رہنما نصراللہ نے جنوبی لبنان سے اسرائیل کے انخلا کی 21 ویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کر تے ہوئے کہا کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی علاقائی جنگ کا سبب بن سکتی ہے۔

حماس اور اسرائیل کے مابین 11 روزہ تصادم آرائی کے جنگ بندی کے بعد حسن نصراللہ نے کہا کہ اس تنازع سے یہ ثابت ہوا کہ جب اسرائیل نے مقدس مقامات پر حملہ کیا یا اس شہر کے فلسطینی حقوق کو پامال کرنے کی کوشش کی تو کوئی بھی خاموش نہیں رہ سکتا۔ اس تنازع میں حماس کو عظیم فتح حاصل ہوئی ہے جس نے اسرائیلی ریاست کو مفلوج کردیا۔

یہ تنازع یروشلم میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے مابین مسجد اقصی کے احاطے میں اور اس کے آس پاس اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے مابین ہفتوں کی جھڑپوں کے نتیجے میں شروع ہوا تھا، یہ مقام یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے کافی اہمیت کا حامل ہے جس نے گزشتہ برسوں میں اسرائیل اور فلسطین کے مابین کئی بار تصادم آرائی دیکھے ہیں۔

اسرائیلی پولیس کے ذریعے رمضان کے مقدس مہینے میں فلسطینی شہریوں کو روکنے اور یہودی آبادکاروں کی خاطر درجنوں فلسطینیوں کو ہٹانے کی دھمکی دینے کے بعد اس تنازع نے شدت اختیار کر لی تھی۔

غزہ میں اسرائیل اور حماس کی دو ہفتوں کی لڑائی کے دوران حزب اللہ کا سایہ بھی بڑے پیمانے پر پھیل گیا اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اپنے میزائلوں کو ’جو حماس سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں‘ فلسطینیوں کی حمایت میں اتار سکتا ہے۔ لیکن ایران کے حمایت یافتہ گروہ بھی اس کی حمایت کررہے ہیں۔

لبنان میں حزب اللہ اور فلسطینیوں کے ممبرز سمیت غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے اسرائیلی سرحد پر گیارہ دنوں تک ریلی نکالتے رہے۔ حزب اللہ کا ایک رکن اس وقت ہلاک بھی ہوگیا تھا جب اسرائیلی فوج نے مظاہرین کو پیچھے ڈھکیلنے کے لیے فائرنگ کی۔

لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے رہنما نصراللہ نے جنوبی لبنان سے اسرائیل کے انخلا کی 21 ویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کر تے ہوئے کہا کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی علاقائی جنگ کا سبب بن سکتی ہے۔

حماس اور اسرائیل کے مابین 11 روزہ تصادم آرائی کے جنگ بندی کے بعد حسن نصراللہ نے کہا کہ اس تنازع سے یہ ثابت ہوا کہ جب اسرائیل نے مقدس مقامات پر حملہ کیا یا اس شہر کے فلسطینی حقوق کو پامال کرنے کی کوشش کی تو کوئی بھی خاموش نہیں رہ سکتا۔ اس تنازع میں حماس کو عظیم فتح حاصل ہوئی ہے جس نے اسرائیلی ریاست کو مفلوج کردیا۔

یہ تنازع یروشلم میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے مابین مسجد اقصی کے احاطے میں اور اس کے آس پاس اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے مابین ہفتوں کی جھڑپوں کے نتیجے میں شروع ہوا تھا، یہ مقام یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے کافی اہمیت کا حامل ہے جس نے گزشتہ برسوں میں اسرائیل اور فلسطین کے مابین کئی بار تصادم آرائی دیکھے ہیں۔

اسرائیلی پولیس کے ذریعے رمضان کے مقدس مہینے میں فلسطینی شہریوں کو روکنے اور یہودی آبادکاروں کی خاطر درجنوں فلسطینیوں کو ہٹانے کی دھمکی دینے کے بعد اس تنازع نے شدت اختیار کر لی تھی۔

غزہ میں اسرائیل اور حماس کی دو ہفتوں کی لڑائی کے دوران حزب اللہ کا سایہ بھی بڑے پیمانے پر پھیل گیا اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اپنے میزائلوں کو ’جو حماس سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں‘ فلسطینیوں کی حمایت میں اتار سکتا ہے۔ لیکن ایران کے حمایت یافتہ گروہ بھی اس کی حمایت کررہے ہیں۔

لبنان میں حزب اللہ اور فلسطینیوں کے ممبرز سمیت غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے اسرائیلی سرحد پر گیارہ دنوں تک ریلی نکالتے رہے۔ حزب اللہ کا ایک رکن اس وقت ہلاک بھی ہوگیا تھا جب اسرائیلی فوج نے مظاہرین کو پیچھے ڈھکیلنے کے لیے فائرنگ کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.