فرانسیسی صدر ایمنوئیل میکخواں نے اعلان کیا ہے کہ 'پیر سے ہم اس عالمی وبا (کورونا وائرس) کے پہلے صفحے کوپلٹنے میں کامیاب ہوجائیں گے، جس کی وجہ سے ملک کو تقریبا دو ماہ تک کووڈ-19 کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا'۔
مسٹر میکخواں نے اتوار کے روز ٹی وی پر اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ 'ہم نے کورونا وائرس کے خلاف پہلی فتح حاصل کرلی ہے۔ کل (پیر) سے، مایوٹی اور گویانا کوچھوڑ کر دیگر تمام مقامات کو گرین زون کہا جاسکتا ہے۔ اس میں پیرس کا خطہ بھی شامل ہے'۔
یادرہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے مسٹر میکخواں کا ٹی وی پر یہ چوتھا خطاب تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ وسیع پیمانے پر کام کاج دوبارہ شروع ہوں گے۔ پیرس میں تمام کیفے اور ریستوراں کھلیں گے۔ ملک میں سماجی فاصلے کی پابندی کرنی ہوگی اور پبلک ٹرانسپورٹ میں ماسک پہننا ضروری ہوگا۔
مسٹر میکخواں نے کہا کہ 22 جون سے اسکول، کالج اور نرسری اسکول کھلیں گے۔ اس کے بعد حاضری کے معمول کے قواعد یہاں نافذ ہونے لگیں گے۔
فرانسیسی صدر نے لوگوں سے اپیل کی کہ جہاں تک ہوسکے لوگ زیادہ سے زیادہ تعداد میں جمع نہ ہوں کیونکہ یہ وائرس پھیلنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ اسی لیے ایسے پروگراموں کی بھی نگرانی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 28 جون کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی شیڈول کے مطابق انجام دیا جائے گا۔
مسٹر میکخواں نے کہا کہ اب لوگ ایک ساتھ رہ سکیں گے اور کام کر سکیں گے۔ وہ تفریح بھی کرسکتے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وائرس چلا گیا ہے اور احتیاط برتنا چھوڑ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وائرس سے جنگ ختم نہیں ہوئی ہے،لیکن انہیں پہلی کامیابی حاصل ہوگئی ہے، جس کے لئے وہ بہت خوش ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ جولائی میں قوم سے پھر خطاب کریں گے اور'نیا راستہ' واضح کرنے کے لئے 'پہلی کارروائی' شروع کی جائے گی۔
فرانس میں ایک ماہ قبل آٹھ ہفتوں کا لاک ڈاؤن ختم ہوگیا تھا۔ اس کے بعد سے، کورونا وائرس کے معاملوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے اور زندگی دوبارہ معمول پر لوٹنے لگی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فرانس میں ابھی تک 194153 افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں اور 29410 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔