ان دنوں مشرقی ایشیائی سمٹ(آسیان) کا پینتسواں پروگرام تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں جاری ہے، اس سمٹ میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھارت کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
ایشیائی پیسیفک علاقے کا یہ سب سے بڑا اسٹیج ہے، جہاں آسیان ممالک کے ارکان انڈونیشیا، ملیشیا، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ، برونائی، ویت نام، لاوس، میانمار اور کمبوڈیا کے علاوہ بھارت، جاپان، چین، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزیلینڈ کے سربراہان کی موجودگی اس سمٹ کے لیے انتہائی اہم ہے۔
اس موقع پر مختلف ممالک کے رہنما اس خطے کی اقتصادی، سماجی اور ثقافتی امور میں ترقی سے متعلق معاملات اور امکانات پر مشترکہ طور پر گفتگو کریں گے۔
مشرقی ایشیائی سمٹ پروگرام میں عموما آسیان ممالک کے علاوہ دیگر 8 ممالک بھی شریک ہوتے ہیں، اس میں امریکہ روس اور چین بھی شامل ہیں۔
اس پروگرام کا مقصد ہند پیسفک خطے میں حفاظتی اقدامات کے کیا طور طریقے میں اس سے متعلق گفتگو ہوتی ہے۔
اس سمٹ میں تین اہم معاملات پر گفتگو ہو گی۔
اقتصادی معاملات کے علاوہ کورین پیننسولا میں امن بحالی اور جنوبی چین میں سمندری علاقے میں ایک طرح کی تناو کی کیفیت کو کس طرح کم کیا جائے۔ ان سبھی امور سے متعلق گفتگو کی جاتی ہے۔
آر سی ای پی میں بھارتی وزیر اعظم کی شرکت۔
آر سی ای پی یعنی 'ریجنل کمپریہنسیو اکنامک پارٹنرشپ' میں کُل 16 ممالک شامل ہوتے ہیں، اس میں آسیان کے 10 ممالک کے علاوہ دیگر 6 ممالک آسٹریلیا، چین، جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ، جاپان اور بھارت بھی شامل ہے۔
ان چھ ممالک کے درمیان ایف ٹی اے 'فری ٹریڈ ایگریمنٹ' یعنی ایک فری ٹریڈ کا ایک معاہدہ ہے، جس کے تحت ان ممالک میں فری ٹریڈ کے معاملات ہوتے ہیں۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے مطابق کچھ ایسے اہم موضوعات ہیں، جن پر تبالہ خیال جاری ہے۔ غیر جانب دارانہ اور شفاف تجارت کا ماحول تیار کرنے کی سمت میں بات چیت کی جا رہی ہے۔
فی الحال بھارتی وزیر اعظم اس پروگرام یعنی (آر سی ای پی) میں شامل نہیں ہوں گے۔