طالبان کے نائب رہنما ملا عبدالغنی برادر نے اعلان کیا ہے کہ 'جنگ کے خاتمے کے بعد اب طالبان ملک کے لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔ ملا برادر نے کہا کہ ہم اہل وطن کو بہتر زندگی فراہم کریں گے اور ملک کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے کام کیا جائے گا۔
ملا برادر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب طالبان کے افغانستان پر کنٹرول سنبھالنے کے بعد بیشتر ممالک اپنے سفارتکاروں اور عملے کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
طالبان نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ملک میں سخت شرعی قانون نافذ کرے گا اورملک کا نام اسلامی امارات افغانستان رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ طالبان کے مذاکرات کار سہیل شاہین نے بتایا ہے کہ انہوں نے اپنے مجاہدین کو حکم دیا ہے کہ وہ بغیر اجازت لوگوں کے گھروں میں داخل نہ ہوں۔
شاہین نے بتایاکہ "امارات اسلامیہ نے مجاہدین کو احکامات دیے ہیں اور ایک بار پھر انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بغیر کسی اجازت کے لوگوں کے گھروں میں داخل نہ ہوں۔ کسی کی جان ، مال اور عزت کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گے اور مجاہدین ان کی حفاظت کریں گے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: طالبان کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں: چین
دریں اثنا، ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ پاکستان نے طالبان کے ایک سرکردہ رہنما ملا محمد رسول اخوند کو جیل سے رہا کر دیا ہے۔ رسول طالبان لیڈر شپ کونسل کے سابق رکن ہیں اور طالبان سے الگ ہونے والے دھڑے کے رہنما رہے ہیں۔
ایک اور پیش رفت میں طالبان نے کابل میں جیلوں سے ہزاروں قیدیوں کو رہا کیا ہے ، جن میں تحریک طالبان پاکستان کے سابق نائب سربراہ مولوی فقیر محمد بھی شامل ہیں۔
طالبان نے ابھی تک پروان صوبے کے دارالحکومت چھاریکر اور پنج شیر کے علاقے پر اپنے کنٹرول کا اعلان نہیں کیا ہے۔ ان دو علاقوں کے علاوہ طالبان نے پورے افغانستان پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ طالبان نے خطے کی تمام جیلیں بند کر دیاہے اوران کے تمام قیدیوں کو رہا بھی کر دیا ہے۔
(یو این آئی)