لبنان کے دارالحکومت بیروت کو آبی وسائل مہیا کرانے کی غرض سے قدیم، تاریخی اور قدرتی وادی 'بسری ویلی' پر ڈیم بنائے جانے کی تجویز سے تنازع پیدا ہو گیا ہے۔
بسری ویلی کے باشندوں کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ ڈیم کی تعمیر سے ہونے والی تبدیلی کے سبب تاریخی جگہوں اور کھیتی کی زمینوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔
اس منصوبے سے مقامی باشندے اور ماحولیات کے ماہرین دونوں طبقوں میں تشویش کی لہر ہے۔ پیشے سے سول انجینئر کریم کنعان کا ماننا ہےکہ بسری ڈیم کی تعمیر سے تاریخی یادگار پر اثر پڑے گا۔
سماجی کارکن اور سول انجینئر کریم کنعان کا کہنا ہے کہ یہ ایک تاریخی جگہ ہے۔ اس جگہ 4 رومن دور کے ستون ہیں۔ انہیں رومی دور اقتدار میں مصر سے لبنان لایا گیا تھا۔ غالب گمان ہے کہ یہ ستون تاریخی عبادت گاہ کا حصہ ہو سکتے ہیں۔
سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ بسری وادی کا علاقہ زلزلے سے متعلق حساس ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ وادی کو خراب کیے بغیر متبادل منصوبے کے ذریعہ بھی بیروت کے آبی مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔
سنہ 1956 میں آنے والے زلزلے میں ہزاروں گھر برباد اور 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
تمام تر مخالفتوں کے باوجود عالمی بینک نے اس منصوبے کو بیروت کے لیے ضروری قراد دیا ہے۔ اور تمام تر تشویشوں کو غیر ضروری بتایا ہے۔
عالمی بینک کے مقامی ڈاریکٹر سروج کمار جھا کا کہنا ہے کہ بیروت میں عالمی بینک کے ماہرین موجود ہیں اور وہ سائٹ پر ہر مہینے ایک بار اور کبھی کبھی دو بار جا کر جائزہ لیتے ہیں۔
عالمی بینک کے ماہرین اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ منصوبہ نہ صرف تکنیکی طور پر بلکہ ماحولیات اور سماجی معاملات کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ بیروت میں ہمیشہ سے ہی پانی کی قلت رہی ہے، اور دارالحکومت سے 35 کلومیٹر جنوب سے ڈیم کی تعمیر کے ذریعہ پانی کی فراہمی سے بیروت کی آبی قلت کو دور کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔