قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے صدر بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ بدھ کے روز زبانی جھرپ کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ٹوئٹر پر پی پی پی کے چیئرمین کی ملک کی سب سے بڑی انٹیلی جنس ایجنسی کو ان کے ٹیلیفون ٹیپ کرنے کے چیلنج پر سخت تنقید کی۔
اس پر جواب دینے میں سوشل میڈیا پر متحرک بلاول بھٹو زرداری نے بھی دیر نہیں لگائی اور کہا کہ وفاقی وزیر 'حسِ مزاح سے محروم ہیں'۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ 'قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین اور جمہوری روایات و اقدار کے مبلغ نے سرِ عام ایک منتخب رکن پارلیمینٹیرین کا فون ٹیپ کرنے کا مطالبہ کیا جو بنیادی حقوق، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کے لیے بہت کچھ ہے'۔
ان دونوں ٹویٹس نے دونوں پارٹیوں کے حامیوں کے مابین سوشل میڈیا پر بحث کو جنم دیا ہے۔ قریشی کے حامیوں نے بھٹو زرداری کو اس کے مبینہ دوہرے معیار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف پیپلز پارٹی سیاست میں فوج اور آئی ایس آئی کی عدم مداخلت کی بات کرتی ہے اور دوسری طرف پارٹی کے سربراہ خود اداروں کو سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے 2 روز قبل شاہ محمود قریشی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم کو آئی ایس آئی سے کہنا چاہیے کہ شاہ محمود قریشی کا فون ٹیپ کریں کیوں کہ یہ جب ہمارے وزیر خارجہ تھے تو دنیا میں مہم چلاتے تھے کہ یوسف رضا گیلانی کی جگہ انہیں وزیراعظم بنادیا جائے، اسی وجہ سے انہیں وزارت سے بھی فارغ کیا گیا تھا۔
وزیر خارجہ کے ٹوئٹ کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے بھی ٹوئٹر پر ہی جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ بات واضح ہوجائے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ کے حسِ مزاح نہیں ہے'۔
اس پر پیپلز پارٹی کے اراکین دفاعی انداز اختیار کرتے دکھائی دیے اور ان کی بڑی دلیل یہی تھی کہ بلال بھٹو زرداری کا کہنے کا یہ مطلب نہیں تھا بلکہ انہوں نے طنزاً ایسا کہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 'افغان قومی سلامتی کے مشیر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات تکلیف دہ'
قابل غور بات ہے کہ بجٹ سیشن کے آخری روز جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے فنانس بل 2021 کی منظوری پر سوالات اٹھائے اور اسپیکر پر جانبداری کا الزام لگایا تو دونوں رہنماؤں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی بلکہ ذاتی نوعیت کے ریمارکس دیے گئے۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں الزام عائد کیا تھا کہ جب پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ تھے تو وہ دنیا بھر میں یوسف رضاگیلانی کی جگہ اپنے آپ کو وزیراعظم بنانے کی مہم چلاتے تھے۔ ساتھ ہی بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ وزیراعظم عمران خان سے درخواست کرتے ہیں کہ آئی ایس آئی کو شاہ محمود قریشی کا فون ٹیپ کرنے کا حکم دینا چاہئے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی کے اسی عمل کی وجہ سے انہیں کابینہ سے نکالا گیا تھا، ساتھ ہی انہوں نے حکومتی اراکین کو خبردار بھی کیا تھا کہ وزیر خارجہ خود وزیراعظم بننے کے خواہشمند ہیں اس لیے وہ خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
(یو این آئی)