عثمان خان کے گھوڑے کا نام 'آزاد کشمیر' ہے اور بھارتی اولمپکس انتظامیہ نے گھوڑے کے نام پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نام سیاسی بیان کی نمائندگی کرتا ہے۔
بھارتی اولمپکس انتظامیہ نے کہا ہے کہ 'گھوڑے کا نام اولمپکس کے قانون کے دفعہ 50 کے خلاف ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی کھلاڑی کو گھوڑے کا ایسا نام رکھنے کی اجازت نہیں ہے جو کسی سیاسی، مذہبی یا کسی پروپیگینڈا کی عکاسی کرتا ہو'
خبر رساں ایجنسی کے مطابق عثمان خان نے کہا ہے کہ 'یہ کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ میرا موقف واضح ہے۔ کشمیر میں لاک ڈاؤن کے جواب میں اس گھوڑے کا نام نہیں رکھا گیا ہے'۔ عثمان خان نے کہا ہے 'گھوڑے کو یہ نام بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر میں دفعہ 370 کو منسوخ کرنے سے پہلے ہی دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس گھوڑے کا اصل نام ' ہئیر ٹو سٹے' تھا، لیکن اسے خریدنے کے بعد اسکا نام تبدیل کردیا، کیونکہ میں نے اپنے اسٹیبل میں موجود زیادہ تر گھوڑوں کے ساتھ کیا ہے۔ اس نام کی تبدیلی کی قیمت 1000 امریکی ڈالر ہے اور یہ بین الاقوامی اور بلدیاتی اداروں کے مقرر کردہ معیار کے مطابق ہونا چاہئے'۔
عثمان خان نے کہا کہ 'ان کے پاس موجود گھوڑوں کا نام شمالی پاکستان کے خوبصورت علاقوں کے نام پر رکھا گیا ہے، جس وجہ سے انہیں اپنی مادر وطن کے ساتھ مضبوط رشتہ قائم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اولمپکس کوالیفائی کرنے کے لیے انہوں نے 15 سال تک محنت کی ہے اور وہ اپنے ملک کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں۔
عثمان خان کے پہلے گھوڑے کا نام 'البراق' تھا اور انہوں نے سنہ 2014 اور 2018 میں ایشین گیمز کوالیفائی کرلیا تھا لیکن دونوں موقعوں پر، وہ ان مقابلوں میں اپنے گھوڑے کو ٹوکیو لے جانے کے لیے درکار مالی اعانت حاصل نہیں کرسکے۔