ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اگرچہ اس معاملے پر امید ظاہر کی ہے کہ 'امریکہ کے ساتھ یہ مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کر لیا جائے گا۔
اردوغان منگل کے روز جسٹس اور ڈیولپمنٹ پارٹی کے پارلیمانی گروپ سے کہا' دو طرفہ بات چیت میں ایس 400 کو لے کر جاری تنازعہ کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایس 400 فضائی نظام کو لے کر جاری تنازعہ کو افسروں کے ذریعے ختم کرنے کی پوری کوشش کریں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'S 400 دفاعی نظام کو ترک کردینا یا عمل درامد نہ کرنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اس معاملے کا حل حقیقت پر مبنی ہونا چاہئے۔
واضح ر ہے کہ ترکی روسي تیار شدہ ایس 400 دفاعی نظام کو عمل میں لانے پر غور کر رہا ہے۔ فوجی تکنیکی تعاون کے لئے روسی وفاقی سروس کے سربراہ دیمتری شگاو نے اس تعلق سے کہا ہے کہ ایس -400 دفاعی نظام کے آپریشنل عمل کے تعلق سے ہم سال کے آخر تک ترکی ماہرین کو مکمل طور پر تربیت دی جائے گی۔ یہ نظام اگلے برس موسم بہار سے پہلے جنگ کے لئے پوری طرح تیار ہو جائے گا۔
امریکہ ترکی کے ایس -400 دفاعی نظام کو خریدنے کے خلاف تھا۔
امریکہ کا کہنا تھا کہ 'نیٹو سکیورٹی ضابطوں کی بنیاد پر یہ دفاعی نظام ’نااہل‘ ہے اور اس سے فائیو جنریشن والے ایف -35 لڑاکا طیارے کے آپریشنل پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
ترکی کی طرف سے روسي ایس -400 دفاعی سکورٹی کے نظام خریدنے پر امریکہ خاصا ناراض ہو گیا تھا جس کے بعد اس نے اس سال جولائی میں ایف -35 پروگرام میں ترکی کی شراکتداری کو ملتوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مارچ 2020 تک اس منصوبے سے ترکی کو مکمل طور باہر کریں گے۔
وہیں روس نے ترکی کو اپنے لڑاکا طیارے ایس یو 35 اور ایس یو 37 فروخت کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔