امریکی حکام کے مطابق ایک امریکی ڈرون نے داعش سے تعلق رکھنے والے متعدد خودکش بمباروں کو لے جانے والی گاڑی پر حملہ کیا، اس سے پہلے کہ وہ کابل بین الاقوامی ہوائی اڈے پر جاری فوجی انخلا پر حملہ کر سکیں۔ اتوار کو ہونے والے اس واقعے کے بارے میں کچھ ابتدائی تفصیلات تھیں۔
اس کے علاوہ کابل میں واقع ہوائی اڈہ کے نزدیک اتوار کو ہوئے حملے میں ایک بچے سمیت دو لوگوں کی موت ہوگئی جبکہ تین دیگر زخمی ہوگئے تھے، میڈیا رپورٹ کے مطابق راکٹ کابل ہوائی اڈہ کو نشانہ بناکر داغا گیا تھا جہاں امریکہ کی قیادت میں انخلا کے طیاروں کی آمدورفت جاری ہے لیکن یہ ہدف کو نشانہ بنانے کے بجائے ایک رہائشی علاقہ میں جاکر پھٹ گیا۔
طلوع نیوز کے مطابق راکٹ ہوائی اڈہ کے نزدیک واقع خواجہ بگرا رہائشی علاقہ میں جاکر گرا۔ فوری طور پر کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی
طالبان نے ان دونوں حملوں کو الگ الگ واقعات قرار دیا لیکن افغان دارالحکومت کے رہائشیوں نے صرف ایک بڑا دھماکہ ہی سنا تھا۔
امریکی فوج کی سنٹرل کمانڈ کے ترجمان نے تازہ ترین ڈرون حملے کو اپنے دفاع میں کی گئی کارروائی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکام نے شہری ہلاکتوں کے امکانات کا جائزہ لینا جاری رکھا ہے فی الحال ہمیں فضائی حملے میں کسی شہری کی ہلاکت کا علم نہیں، جبکہ امریکا مستقبل کے ممکنہ حملوں کے لیے بھی چوکنا رہے گا۔
ترجمان نے کہا "ہمیں یقین ہے کہ ہم نے کامیابی سے ہدف کو حاصل کیا ، گاڑی سے دھماکہ خیز مواد کی کافی مقدار کی موجودگی کی نشاندہی بھی کی گئی ہے"
افغانستان میں متفقہ حکومت کو بھی امریکہ قبول نہیں کرے گا: حکمت یار
حوثی باغیوں کے میزائل حملے میں 30 یمنی فوجی ہلاک
دوسری جانب طالبان نے بھی کہا کہ امریکی میزائل حملے کا مقصد خودکش حملہ آوروں کو ناکام کرنا تھا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ڈرون حملے میں گاڑی اور اس میں موجود افراد ہلاک ہو گئے۔
کابل ایئرپورٹ پر جمعرات کے خودکش دھماکے کے بعد امریکی فورسز کا یہ دوسرا حملہ تھا۔ پینٹاگون نے ہفتے کے روز کہا کہ جوابی ڈرون حملوں نے مشرقی افغانستان میں آئی ایس خراسان کے دو اعلی کمانڈر کو ہلاک کر دیا ہے لیکن بائیڈن نے اس گروپ سے مزید حملوں کے بارے میں خبردار بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کو کابل ہوائی اڈے پر ایک خودکش بم دھماکے میں 13 امریکی فوجی اہلکاروں سمیت کم از کم 175 افراد کی ہلاکت کے بعد سے کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ اس حملے کی ذمہ داری دولت اسلامیہ کے خراسان صوبے جو داعش سے وابستہ تنظیم ہے نے قبول کی تھی۔