اقوام متحدہ نے افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایک ہسپتال پر ہوئے خوفناک حملے کی مذمت کی ہے، جس میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور تقریباً 50 زخمی ہوگئے ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) نے کہا کہ جن لوگوں نے بھی یہ حملہ کیا ہے، ان کی گرفت کی جانی چاہیے۔
یو این اے ایم اے نے ٹویٹ کیا ’’ اقوام متحدہ کابل میں ایک اسپتال پر ہوئے ہولناک حملے کی مذمت کرتا ہے، طبی عملے اور علاج کے خواہاں شہریوں کو نشانہ بنانے والے حملے انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ اس کے لیے ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہیے‘‘۔
ذرائع کے مطابق ملک کے سب سے بڑے فوجی اسپتال میں منگل کے روز ہوئے دو زبردست دھماکوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور 50 کے قریب زخمی ہو گئے۔ دھماکے کے بعد مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ بھی کی۔ اس حملے میں طالبان کا ایک عہدیدار بھی ہلاک ہوا ہے۔
وہیں، دولت اسلامیہ کی شاخ دولت اسلامیہ خراسان (ISIS-K) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ حملہ دولت اسلامیہ کے کئی ارکان نے کیا جس میں ایک خودکش بمبار بھی شامل تھا جس نے ہسپتال کے گیٹ پر خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔
مجاہد نے کہا کہ ہسپتال کے باہر بارود سے بھری ایک کار بھی پھٹ گئی جس سے درجنوں لوگ زخمی ہوئے اور اس کے بعد ہونے والی فائرنگ میں متعدد طالبان جنگجو ہلاک اور زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے
- کابل میں دو بم دھماکوں میں 19 افراد ہلاک، 50 زخمی
- Kandhar Suicide Attack: مساجد میں خود کش بم دھماکہ کرنا یہ کیسا اسلام ہے؟
- افغانستان معاشی بحران کے ساتھ ساتھ داخلی سکیورٹی کے مسائل سے بھی دوچار
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا کہ افغان دارالحکومت میں ایک فوجی ہسپتال پر مہلک حملہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ طبی سہولیات کو کبھی بھی نشانہ نہیں بنانا چاہیے اور تمام شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔
فرحان حق نے کہا "ہم ان لوگوں کے خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں جنہوں نے اپنی جانیں گنوائیں اور زخمی ہونے والے بہت سے لوگوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں"۔