ETV Bharat / international

ٹرانس جنڈر کو جینے کا حق نہیں ہے؟

ٹرانس جنڈر خاتون کا کہنا ہے کہ ان کی پیدائش کے بعد سے ہی والدین اور معاشرے کی روایات کے سبب انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے 3 بار خود کشی کی کوشش کی بات بھی کہی ہے۔

متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Sep 12, 2019, 11:50 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 9:57 AM IST


انسانی حقوق سے وابستہ امریکی تنظیم 'ہیومن رائٹس واچ' نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی معاشرے میں ٹرانس جنڈر خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک اور بدسلوکی کا ماحول ہے۔

ٹرانس جنڈر کو جینے کا حق نہیں ہے؟

تنظیم کے ارکان نے لبنان میں مقیم درجنوں لبنانی ٹرانس جینڈر خواتین اور دیگر عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے ٹرنس جنڈر پناہ گزینوں کے انٹرویو کے بعد یہ دعوی کیا ہے۔

رپورٹ میں سیکیورٹی فورسز کے ذریعہ تشدد اور بدسلوکی کے معاملات بھی درج کیے گئے ہیں۔

رپورٹ کی تحقیق کار رشا یونس نے بتایا کہ لبنان میں ٹرانس جنڈر کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کی اصل وجہ سماجی نظام ہے۔ اس طرح ہونے والے تشدد کے سبب ان کی زندگی کے سبھی پہلو متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے گذارش کی ہے کہ لبنانی سیکیورٹی فورسز کو چاہیے کہ ٹرانس جنڈر خواتین کو ان کے صنف کے اظہار کے سبب گرفتار کرنا بند کرے۔

ٹرانس جنڈر کی ملازمت، رہائش اور صحت کی دیکھ بھال میں بھی امتیازی سلوک کے واقعات دیکھے گئے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کا مطالبہ ہے کہ لبنانی حکومت کو چاہیے کہ وہ ٹرانس جنڈر امتیازات کے خلاف قانو لائے، اور وسیع پیمانے پر اس کو نافذ کرے۔

تنظیم نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ٹرانس جنڈر افراد کو دستاویزات پر آسانی سے اپنے نام اور صنف تبدیل کرنے کی اجازت دی جائے۔

فی الحال یہ صرف عدالتی فیصلے کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے۔

مشرق وسطی کے دیگر ممالک کے مقابلے لبنان میں آزاد خیال ماحول ہونے کے باوجود یہاں 'ایل جی بی ٹی' افراد کو امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔

ان افراد کو سیکیورٹی خدمات پر مامور اہلکاروں، پڑوسیوں، یہاں تک کہ بعض اوقات ان کے اپنے ہی کنبے کی جانب سے امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اپنی شناخت کو خفیہ رکھنے کے ساتھ ایک ٹرانس جنڈر خاتون نے بتایا کہ لبنانی معاشرے میں ٹرانس جنڈر کی حیثیت سے وہ ہمیشہ خوف کے سائے میں رہتے ہیں۔ وہ خوف کے ماحول میں پیدا ہوئے تھے اور اب بھی اسی طرح زنگی گذار رہے ہیں۔ انہیں اپنی زندگی میں بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ٹرانس جنڈر خاتون کا مزید کہنا ہے کہ ان کی پیدائش کے بعد سے ہی والدین اور معاشرے کی روایات کے سبب انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے 3 بار خود کشی کی کوشش کی بات بھی کہی ہے۔

ان تینوں کو ششوں کے دوران انہوں نے سلامت رہنے کا دعوی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدا ان سے کہ رہا تھا کہ تمہیں زندہ رہنا چاہیے۔ تمہیں دوسروں کے بجائے اپنے لیے زندہ رہنا چاہیے۔

خاتون کا یہ بھی کہنا ہےکہ انہیں ان کے اہل خانہ کی طرف سے قتل کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی کوشش ہے کہ انہیں ایسے افراد مل سکیں جو ٹرانس جنڈرز کے تعلق سے نرم رویہ اختیار کرنے کے ساتھ ان کے ہر طرح کی ضروریات کی تکمیل کریں۔


انسانی حقوق سے وابستہ امریکی تنظیم 'ہیومن رائٹس واچ' نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی معاشرے میں ٹرانس جنڈر خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک اور بدسلوکی کا ماحول ہے۔

ٹرانس جنڈر کو جینے کا حق نہیں ہے؟

تنظیم کے ارکان نے لبنان میں مقیم درجنوں لبنانی ٹرانس جینڈر خواتین اور دیگر عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے ٹرنس جنڈر پناہ گزینوں کے انٹرویو کے بعد یہ دعوی کیا ہے۔

رپورٹ میں سیکیورٹی فورسز کے ذریعہ تشدد اور بدسلوکی کے معاملات بھی درج کیے گئے ہیں۔

رپورٹ کی تحقیق کار رشا یونس نے بتایا کہ لبنان میں ٹرانس جنڈر کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کی اصل وجہ سماجی نظام ہے۔ اس طرح ہونے والے تشدد کے سبب ان کی زندگی کے سبھی پہلو متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے گذارش کی ہے کہ لبنانی سیکیورٹی فورسز کو چاہیے کہ ٹرانس جنڈر خواتین کو ان کے صنف کے اظہار کے سبب گرفتار کرنا بند کرے۔

ٹرانس جنڈر کی ملازمت، رہائش اور صحت کی دیکھ بھال میں بھی امتیازی سلوک کے واقعات دیکھے گئے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کا مطالبہ ہے کہ لبنانی حکومت کو چاہیے کہ وہ ٹرانس جنڈر امتیازات کے خلاف قانو لائے، اور وسیع پیمانے پر اس کو نافذ کرے۔

تنظیم نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ٹرانس جنڈر افراد کو دستاویزات پر آسانی سے اپنے نام اور صنف تبدیل کرنے کی اجازت دی جائے۔

فی الحال یہ صرف عدالتی فیصلے کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے۔

مشرق وسطی کے دیگر ممالک کے مقابلے لبنان میں آزاد خیال ماحول ہونے کے باوجود یہاں 'ایل جی بی ٹی' افراد کو امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔

ان افراد کو سیکیورٹی خدمات پر مامور اہلکاروں، پڑوسیوں، یہاں تک کہ بعض اوقات ان کے اپنے ہی کنبے کی جانب سے امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اپنی شناخت کو خفیہ رکھنے کے ساتھ ایک ٹرانس جنڈر خاتون نے بتایا کہ لبنانی معاشرے میں ٹرانس جنڈر کی حیثیت سے وہ ہمیشہ خوف کے سائے میں رہتے ہیں۔ وہ خوف کے ماحول میں پیدا ہوئے تھے اور اب بھی اسی طرح زنگی گذار رہے ہیں۔ انہیں اپنی زندگی میں بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ٹرانس جنڈر خاتون کا مزید کہنا ہے کہ ان کی پیدائش کے بعد سے ہی والدین اور معاشرے کی روایات کے سبب انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے 3 بار خود کشی کی کوشش کی بات بھی کہی ہے۔

ان تینوں کو ششوں کے دوران انہوں نے سلامت رہنے کا دعوی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدا ان سے کہ رہا تھا کہ تمہیں زندہ رہنا چاہیے۔ تمہیں دوسروں کے بجائے اپنے لیے زندہ رہنا چاہیے۔

خاتون کا یہ بھی کہنا ہےکہ انہیں ان کے اہل خانہ کی طرف سے قتل کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی کوشش ہے کہ انہیں ایسے افراد مل سکیں جو ٹرانس جنڈرز کے تعلق سے نرم رویہ اختیار کرنے کے ساتھ ان کے ہر طرح کی ضروریات کی تکمیل کریں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Sep 30, 2019, 9:57 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.