ETV Bharat / international

تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی کو جیل سے رہا کردیا گیا

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کو جمعرات کو لاہور کی کورٹ نے لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ رضوی کی گرفتاری اس سال 12 اپریل کو TLP کے تین دن کے منصوبہ بند اور پرتشدد مظاہروں کے الزام میں عمل میں آئی تھی۔

author img

By

Published : Nov 18, 2021, 8:40 PM IST

TLP chief Rizvi
تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کو جمعرات کو لاہور کی کورٹ نے لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا، جس کی تصدیق جیل سپرنٹنڈنٹ نے کی۔

ذرائع کے مطابق سعد رضوی اپنی رہائی کے بعد سب سے پہلے رحمت اللعالمین مسجد جائیں گے۔

ٹی ایل پی کے ترجمان مفتی عابد نے رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سعد رضوی رہائی کے بعد پارٹی کے مرکز مسجد رحمت اللعالمین پہنچ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعد رضوی کےوالد اور ٹی ایل پی کے بانی خادم حسین رضوی کی پہلی برسی کےموقع پر 20 اور21 نومبر کو عرس ہوگا۔

ٹی ایل پی چیف کی رہائی گزشتہ ہفتے پاکستان سپریم کورٹ کے فیڈرل ریویو بورڈ سے ریفرنس واپس لینے کے بعد ہو رہی ہے۔ یہ ریفرنس رضوی کی نظربندی اور ان کا نام فورتھ شیڈول سے نکالنے سے متعلق تھا۔

دراصل فورتھ شیڈول کی فہرست میں، انسداد دہشت گردی ایکٹ (ATA) 1997 کے تحت ممنوعہ افراد کو رکھا جاتا ہے جن پر دہشت گردی یا فرقہ واریت پھیلانے کا شبہ ہے۔

صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا تھا کہ حافظ محمد سعد ولد خادم حسین کا نام انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی فورتھ شیڈول کی فہرست سے خارج کردیا گیا ہے۔

تحریک لبیک پاکستان کا نام 7 نومبر کو کالعدم تنظیم کے طور پر ایکٹ کے پہلے شیڈول سے نکال دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

حافظ محمد سعد کا نام کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے امیر ہونے کی وجہ سے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی لاہور کی سفارشات پر سیکشن 11-E کے تحت انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے چوتھے شیڈول میں درج کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ رضوی کی گرفتاری اس سال 12 اپریل کو TLP کے تین دن کے منصوبہ بند اور پرتشدد مظاہروں کے الزام میں عمل میں آئی تھی۔

گرفتاری کے بعد ٹی ایل پی سربراہ کے خلاف اے ٹی اے کی دفعات کے ایف آئی آر درج کی گئی۔

ان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جس نے بعدازاں پر تشدد صورت اختیار کرلی تھی، جس کے پیش نظر حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کردی تھی۔

رضوی کو 16 اپریل کو ممنوعہ افراد کی فہرست کے تحت فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا تھا، جن پر دہشت گردی یا فرقہ واریت کا شبہ تھا۔

پاکستان میں تین دن کے پرتشدد مظاہروں کے بعد حکومت نے اس سال اپریل میں انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت ٹی ایل پی کو ایک کالعدم تنظیم قرار دیا۔

علاوہ ازیں صوبائی محکمہ داخلہ کے ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومت پنجاب نے مزید 487 افراد کےنام بھی فورتھ شیڈول کی فہرست سے نکال دیے ہیں۔

انہوں نے بتایا تھا کہ اس سے قبل بھی ٹی ایل پی کے 90 افراد کے نام فورتھ شیڈول سے نکالے گئے تھے جس کے بعد مجموعی تعداد 577 ہوگئی ہے۔

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کو جمعرات کو لاہور کی کورٹ نے لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا، جس کی تصدیق جیل سپرنٹنڈنٹ نے کی۔

ذرائع کے مطابق سعد رضوی اپنی رہائی کے بعد سب سے پہلے رحمت اللعالمین مسجد جائیں گے۔

ٹی ایل پی کے ترجمان مفتی عابد نے رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سعد رضوی رہائی کے بعد پارٹی کے مرکز مسجد رحمت اللعالمین پہنچ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعد رضوی کےوالد اور ٹی ایل پی کے بانی خادم حسین رضوی کی پہلی برسی کےموقع پر 20 اور21 نومبر کو عرس ہوگا۔

ٹی ایل پی چیف کی رہائی گزشتہ ہفتے پاکستان سپریم کورٹ کے فیڈرل ریویو بورڈ سے ریفرنس واپس لینے کے بعد ہو رہی ہے۔ یہ ریفرنس رضوی کی نظربندی اور ان کا نام فورتھ شیڈول سے نکالنے سے متعلق تھا۔

دراصل فورتھ شیڈول کی فہرست میں، انسداد دہشت گردی ایکٹ (ATA) 1997 کے تحت ممنوعہ افراد کو رکھا جاتا ہے جن پر دہشت گردی یا فرقہ واریت پھیلانے کا شبہ ہے۔

صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا تھا کہ حافظ محمد سعد ولد خادم حسین کا نام انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی فورتھ شیڈول کی فہرست سے خارج کردیا گیا ہے۔

تحریک لبیک پاکستان کا نام 7 نومبر کو کالعدم تنظیم کے طور پر ایکٹ کے پہلے شیڈول سے نکال دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

حافظ محمد سعد کا نام کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے امیر ہونے کی وجہ سے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی لاہور کی سفارشات پر سیکشن 11-E کے تحت انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے چوتھے شیڈول میں درج کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ رضوی کی گرفتاری اس سال 12 اپریل کو TLP کے تین دن کے منصوبہ بند اور پرتشدد مظاہروں کے الزام میں عمل میں آئی تھی۔

گرفتاری کے بعد ٹی ایل پی سربراہ کے خلاف اے ٹی اے کی دفعات کے ایف آئی آر درج کی گئی۔

ان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جس نے بعدازاں پر تشدد صورت اختیار کرلی تھی، جس کے پیش نظر حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کردی تھی۔

رضوی کو 16 اپریل کو ممنوعہ افراد کی فہرست کے تحت فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا تھا، جن پر دہشت گردی یا فرقہ واریت کا شبہ تھا۔

پاکستان میں تین دن کے پرتشدد مظاہروں کے بعد حکومت نے اس سال اپریل میں انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت ٹی ایل پی کو ایک کالعدم تنظیم قرار دیا۔

علاوہ ازیں صوبائی محکمہ داخلہ کے ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومت پنجاب نے مزید 487 افراد کےنام بھی فورتھ شیڈول کی فہرست سے نکال دیے ہیں۔

انہوں نے بتایا تھا کہ اس سے قبل بھی ٹی ایل پی کے 90 افراد کے نام فورتھ شیڈول سے نکالے گئے تھے جس کے بعد مجموعی تعداد 577 ہوگئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.