پینٹاگن نے جمعرات کو جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'اس سے پہلے امریکہ نے عراق میں کتائب حزب اللہ کے خلاف ایک دفاعی حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں پانچ ہتھیاروں کے ذخیرے کو خصوصی طور سے نشانہ بنایا گیا تھا تاکہ مستقبل میں ان کی طرف سے حملے کئے جانے کا خدشہ نہ رہے۔'
اس سے پہلے فاکس کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکہ نے عراق میں تازی کیمپ پر ہوئے حملے کا بدلہ لینے کے لئے ایران حامی فوجی کیمپوں پر حملہ کیا تھا۔ تازی کیمپ پر کئے گئے حملوں میں دو امریکی اور ایک برطانوی فوجی کی موت ہوگئی تھی۔
وزارت دفاع نے بیان میں کہا ہے کہ جمعرات کے حملے میں ایرانی حامی شیعہ گروپوں کے ذریعہ کئے گئے حملے کے جواب میں 'دفاعی حملہ' اور 'براہ راست ردعمل' تھا۔ وزیر دفاع مارک اسپنر نے واضح طور سے کہا ہے کہ ضرورت پڑی تو ایسے اور حملے کئے جائیں گے۔
ایسپر نے کہا کہ 'امریکہ اپنے لوگوں، ان کے مفادات اور اپنے معاونین کے خلاف ہونے والے حملے کو برداشت نہیں کرے گا۔ ہم عراقی اور ایرانی علاقے میں اپنے سلامتی فورسز کو بچانے کے لئے کسی بھی طرح کی ضروری کارروائی کو انجام دے سکتے ہیں۔'
واضح رہے کہ عراق میں واقع التازی کیمپ پر بدھ کو ایک گروپ نے 18 کتیوشا راکٹ داغے تھے جس میں دو امریکی اورایک برطانوی فوجی کی موت ہو گئی تھی اور 12 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔