بھارت نے پاکستان پر کثیر الجہتی فورم کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے جھوٹا پروپیگنڈا کرنے کی کوششوں، نفرت اور تشدد کو بھڑکانے کے لئے اقوام متحدہ کے اسٹیجوں کا غلط استعمال کرنے پر سخت ہدف تنقید بنایا۔
بھارت نے اپنے جواب میں پہلی کمیٹی کی جنرل میٹنگ (تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کے مسائل) میں کہا کہ دہشت گردوں کی میزبانی اور فعال طور پر مدد کرنے کے پاکستان کے عمل کو دیکھتے ہوئے وہ بین الاقوامی امن کے اہم معاملات سے نمٹنے والی اس کمیٹی میں اس سے کسی تعمیری شراکت کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے۔
اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل مشن کے مشیر اے امرناتھ نے کہا کہ بھارت کے خلاف پاکستان کے بے بنیاد الزامات حقیقت میں ایک ایسی قوم کی طرف سے افزودہ ہیں جو مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور اقلیتوں کے حقوق پر ظلم کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مرکز کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر اور لداخ کے حوالے سے بھارت پر کئی بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھارت کے اندرونی معاملات سے متعلق ہے اور جموں و کشمیر کا پورا علاقہ ملک کا جزولاینفک ہے۔
امرناتھ نے بتایا کہ پاکستان کی تمام کوششوں کے باوجود دنیا اس کے دھوکے کو دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو جوابدہ ٹھہرایا جائے اور اسے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کا غلط استعمال کرنے اور نفرت پھیلانے کی اجازت نہ دی جائے۔
امرناتھ نے بتایاکہ بھارت ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر سختی سے عمل کرتا ہے اور اسے کسی ایسے ملک سے مشورے کی ضرورت نہیں ہے جس کے پاس جوہری مواد اور ٹیکنالوجی کی غیر قانونی برآمد کا ریکارڈ ہو۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے اصولوں کا احترام نہیں کرتا۔ اس کے وزیر اعظم اسامہ بن لادن جیسے عالمی دہشت گردوں کو شہید قرار دیتے ہیں۔ اس ملک کے دہرے رویہ کا اس سے بڑا کیا ثبوت ہو سکتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: سیکوریٹی کونسل میں بھارت کا پاکستان پر طنز
امرناتھ نے کہا کہ پہلی کمیٹی کے پاس ایک وسیع ایجنڈا ہے جس میں تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی سے متعلق عالمی مسائل سے نمٹنا ہے۔ یہ دو طرفہ یا علاقائی مسائل کو حل کرنے کا فورم نہیں ہے۔ "ہم اس بات کا اعادہ کرنا چاہیں گے کہ علاقائی سلامتی کے مسائل کو پہلی کمیٹی کے خیال میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس کمیٹی کو نہ صرف واضح طور پر پاکستان کے مذموم اور شیطانی منصوبوں کو مسترد کرنا چاہیے بلکہ اجتماعی طور پر پاکستان کی طرف سے کمیٹی کے کام کو سیاسی بنانے اور اس کے مینڈیٹ کو ہائی جیک کرنے کی بار بار کوششوں کی مذمت بھی کرنی چاہیے۔
یو این آئی