میانمار کے باشندوں پر ظلم و زیادتی کا سلسلہ جاری ہے، اپنے ہی ملک میں فوج ان پر کاروائی کرتی ہے اور جب وہ پناہ لینے کے لئے پڑوسی ملک کی سرحد کو عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہاں کی فوج انہیں دوبارہ میانمار کی جانب بھیج دیتی ہے۔
ایسا ہی ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں تھائی افواج ہزاروں مہاجریں کو میانمار کی جانب دھکیل رہی ہے، یہ لوگ میانمار میں فوج کے کئی فضائی حملوں کے بعد اپنی جان کی حفاظت کے لئے سرحد عبور کر تھائی لینڈ میں داخل ہو گئے تھے۔
یہ ویڈیو مہاجرین نے خود بنایا ہے اور اسے امدادی تنظیموں کو بھیجا ہے۔ ویڈیو میں تھائی فوج کی نگرانی میں مہاجریں ریت پر اپنے سامان کو کھیچتے ہوئے اور دریا کی جانب لوٹتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ دریا سرحد کی نشاندہی کرتا ہے۔
خاردار تار سرحد پر لگا دیا گیا ہے۔ اس دوران شام ڈھلتے ہی مہاجرین کشتیوں میں سوار ہوکر ایک نئے سفر کا رخ کرتے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں۔
امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تھائی لینڈ کے دو مقامات سے 2،400 افراد کو واپس بھیجا گیا ہے۔ مختلف مقامات پر سرحد عبور کرنے والے تقریباً ایک ہزار افراد کا کوئی پتہ نہیں ہے کہ وہ کہاں اور کس حالت میں ہیں۔
کیرن ویمن آرگنائزیشن کی ترجمان نے ایسوسی ایٹ پریس کو بتایا کہ واپس بھیجے گئے بہت سے لوگ کھلے یا جنگل میں مقیم ہیں کیونکہ مزید فضائی حملوں کے خوف سے وہ اپنے گھر واپس جانے سے خوفزدہ ہیں۔
اس سے قبل ہی تھائی لینڈ کے وزیراعظم نے کہا تھا کہ ملک "بڑے پیمانے پر نقل مکانی" کو برداشت نہیں کر سکتا ہے لیکن انسانی حقوق کے معاملات کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔
تھائی لینڈ نے میانمار سے آنے والے مہاجرین کو تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے پناہ دے رکھی ہے اور تقریباً چھیاسی ہزار مہاجرین ابھی بھی تھائی لینڈ کی سرحدوں پر کیمپوں میں قیام پزیر ہیں۔
تھائی لینڈ کی وزارت برائے امور خارجہ نے پیر کی شام اس پش بیک پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، انہوں نے کہ وہ ابھی بھی معلومات کے منتظر ہیں۔
خطے میں خودمختاری کے لئے جنگ کر رہی کیرن نیشنل لبریشن آرمی نے میانمار کے کئی فوجی اہلکار پر حملہ کر مینمار کے فوج کے ایک اڈے پر قبضہ کر لیا، اس کے بعد ہفتے کے آخرمیں اس مقام پر ہوائی حملے ہوئے ہیں۔
کئی دہائیوں کے بعد اس خطے میں ہوائی حملے کے گئے ہیں۔
سرحد پر عدم تحفظ، میانمار میں یکم فروری کو ایک بغاوت کے ذریعے شروع ہونے والے غیر مستحکم بحران کو مزید تباہی کی جانب لے جائے گا۔