جسم کی معذوری کسی بھی کام میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ اگر حوصلہ ہے تو ہر وہ کام ممکن ہے جو صحیح و سالم شخص انجام دے سکتا ہے۔
اس کی ایک مثال شام کی 29 سالہ دعا بستاتی ہیں، جو پیدائشی طور پر دونوں ہاتھوں سے معذور ہیں، لیکن وہ اپنا سارا کام پیروں کے انگھوٹے سے انجام دیتی ہیں۔
دعا بستاتی دمشق میں بغیر ہاتھ کے پیدا ہوئیں لیکن وقت کے گذرنے کے ساتھ وہ اپنا سارا کام خود سے کرنے کی عادی ہوتی چلی گئیں۔
دعا بستاتی کا کہنا ہے کہ 'میں بغیر ہاتھ کے تو پیدا ہوئی ہوں لیکن میں اپنا سارا کام پیروں سے انجام دیتے ہوئے بڑی ہوئی ہوں۔ اب مجھے اپنے ہاتھ نہ ہونے کا احساس تک نہیں ہوتا ہے'۔
دعا کی ابتدائی تعلیم معذور بچوں کے اسکول 'الامن' میں ہوئی ہے۔ گیارہ برس کی عمر میں انھیں ڈرائینگ میں بہتر کرنے کا احساس ہوا، تبھی سے انہوں نے پیروں سے ڈرائینگ کرنے کی شروعات کی۔
دعا کا کہنا ہے کہ ان کی بہن نے مسلسل حوصلہ افزائی کی، یہاں تک کہ انہوں نے فن آرٹ میں ڈگری بھی حاصل کرلی۔
دعا بستاتی کو نوکری کے حصول کے لیے انتہائی مشقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ معذور ہونے کی وجہ سے انہیں کوئی کمپنی نوکری نہیں دے رہی ہے۔
دعا نے بین الاقوامی سطح پر آرٹسٹ بننے تک ڈرائنگ کو پوری دلچسپی کے ساتھ کرتے رہنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ 'میرا اس کام کے ذریعے لوگوں کو یہ بھی بتانا ہے کہ معذور افراد بھی سب کچھ کر سکتے ہیں'۔