سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راج پکشے نے سری لنکن پارلیمنٹ میں ملک کے مسلمانوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ انہیں کورونا سے ہلاک ہونے والے مسلمانوں کی لاشیں دفنانے کی اجازت دی جائے گی۔
خیال رہے کہ سری لنکا میں کورونا سے ہلاک ہونے والے مسلمانوں کو دفنانے کی اجازت نہیں تھی۔ وہاں ہندو برادری کی طرح مسلمانوں کی لاشیں بھی جلائی جا رہی تھیں جس پر بین الاقوامی سطح پر سری لنکا کو شدید تنقید کا سامنا تھا۔
گذشتہ برس بھی ایک بڑی تعداد میں مسلمانوں کی میتوں کو سرکاری سطح پر جلائے جانے پر مقامی مسلمانوں نے احتجاج کیا تھا۔
سری لنکن مسلمانوں کا کہنا تھا کہ حکام کورونا وائرس کی وبا میں انہیں اپنے مردوں کو دفنانے کی بجائے غیر اسلامی طریقے سے جلانے پر مجبور کر کے ان کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
چینی اور بھارتی فوج کا مشرقی لداخ سے پیچھے ہٹنے کا عمل شروع: چینی وزارت دفاع
بنگلہ دیش: پبلشر کے قتل معاملے میں آٹھ افراد کو سزائے موت
حکومت کے ماہر وبائی امراض ڈاکٹر سوگت سمارا ویرا نے گذشتہ برس جون میں بیان دیا تھا کہ یہ حکومت کی پالیسی ہے کہ کورونا سے ہلاک ہونے والے تمام لوگوں کو جلایا جائے گا کیونکہ ان کی تدفین سے زیر زمین پانی آلودہ ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر سمارا ویرا کا کہنا تھا کہ وزارتِ صحت کے طبی ماہرین نے 'معاشرے کی بہتری' کے لیے یہ پالیسی اپنائی ہے۔
تاہم سری لنکا کے مسلمانوں سمیت دیگر سماجی رہنماؤں اور سیاستدانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنی اس پالیسی پر نظر ثانی کرے۔