پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے شہر چمن میں جمعہ کے روز ایک بم دھماکہ میں چھ افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
پولیس اور ایک حکومتی ترجمان نے بتایا کہ جمعہ کو جب پاکستان کے ایک اسلامی سیاسی جماعت کے مقامی رہنما گاڑی سے جا رہے تھے تو پہلے سے سڑک کنارے نصب بم اچانک پھٹ گیا، جس میں چھ لوگوں کی موت اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
چمن ضلع اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر حمایت اللہ جعفر نے کہا کہ ''اس وقت یہاں 6 افراد کی لاشیں ہیں اور 10 زخمی لوگوں کا ہم علاج کر رہے ہیں، جبکہ چار شدید طور پر زخمی لوگوں کو قویٹا ریفر کر دیا گیا ہے۔''
ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ چمن میں سڑک کنارے بم کسنے نصب کیا تھا اور نہ ہی کسی بھی تنظیم نے اب تک اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
مقامی پولیس چیف عبدالبشیر نے بتایا کہ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب جمعیت علمائے اسلام پارٹی کے ایک دھڑے کے مقامی رہنما عبدالقادر، فلسطینی عوام کی حمایت میں ایک ریلی میں شرکت کے لیے جارہے تھے۔
عینی شاہد، مقامی مذہبی جماعت کے رہنما قاری مہر اللہ نے بتایا کہ "یہ بم دھماکہ میری اور لونی (مذہبی جماعت کے رہنما) کی گاڑیوں کے قریب ہوا اور مجھے لگتا ہے کہ ہم لوگ نشانے پر تھے۔ لیکن خدا کے فضل سے ہم محفوظ ہیں لیکن ہمارے کچھ ساتھی شہید ہو گئے ہیں۔"
کسی نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور پولیس نے بتایا کہ وہ ابھی تفتیش کر رہی ہے۔
بلوچستان میں صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے ٹویٹ کر دھماکے کی مذمت کی ہے۔
یہ اس وقت ہوا جب ملک بھر میں پاکستانی، اسرائیل مخالف ریلیوں کے لئے جمع ہو رہے تھے۔
پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔