طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ افغان دارالحکومت میں ایک مسجد کے دروازے پر بم کے حملے کے نتیجے میں 12 شہری ہلاک ہوئے جبکہ 32 زخمی ہوگئے ہیں۔
یہ دھماکہ اتوار کو کابل میں عید گاہ مسجد کے داخلی دروازے کے قریب ہوا جہاں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی والدہ کے لیے ایک تعزیتی اجلاس منعقد کیا جا رہا تھا۔
طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حملے میں طالبان جنگجوؤں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
حملے میں ہلاک ہونے والے افراد مسجد کے دروازے کے باہر عام شہری تھے۔ انہوں نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں کوئی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے اور کہا کہ تحقیقات جاری ہیں۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان سعید خوستی نے کہاکہ واقعہ کے سلسلہ میں تین لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی تاہم طالبان کے قبضے کے بعد داعش کی جانب سے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
کابل میں غیرملکی فنڈنگ سے چلنے والے ہسپتال ایمرجنسی این جی او نے ٹوئٹ میں کہا کہ ہسپتال میں دھماکے کے تین زخمیوں کو لایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'دھماکے سے کچھ دیر قبل طالبان نے اس طرف جانے والی سڑکیں بند کردی تھی جہاں عیدگاہ مسجد میں ذبیح اللہ مجاہد کی والدہ کی فاتحہ خوانی ہو رہی تھی'۔
تاہم اگست کے وسط میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے ان کے خلاف داعش سے وابستہ جنگجوؤں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس اضافے نے دونوں گروہوں کے درمیان وسیع تنازع کے امکان کو بڑھایا ہے۔