پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ ملائشیا کے دوران او آئی سی کے کشمیر سے متعلق خاموشی پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
جمعرات کو پاکستانی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی زیرقیادت اسلامی تعاون تنظیم کے زیراہتمام کشمیر کے بارے میں فوری اجلاس طلب کرنے کی پاکستان کی کوشش ناکام معلوم ہوتی ہے۔
دسمبر میں سعودی عرب کے ذریعہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا کشمیر سے متعلق اجلاس کا منصوبہ تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے ملائشیا کے زیرقیادت سربراہی اجلاس میں پاکستان کی شرکت کی تصدیق کردی تھی لیکن سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دباؤ کے باعث اس پروگرام سے دستبردار ہوگئے۔
مزید پڑھیں: پاکستانیوں کو بھی چین سےباہر نکالنے پر غور کریں گے: بھارت
رپورٹ میں ایک سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد کا سی ایف ایم کی میٹنگ میں ناکامی پر او آئی سی کے ساتھ بےچینی کا احساس بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، کیونکہ ریاض پاکستان کی درخواست پر کشمیر سے متعلق اجلاس بلانے سے گریزاں ہے۔
جدہ کا ہیڈکوارٹر بلاک عام طور پر پاکستان کا حامی رہا ہے اور اکثر کشمیر پر اسلام آباد کا ساتھ دیتا ہے۔ وزیراعظم خان نے اپنے ملائشیا کے دورے کے دوران او آئی سی کے کشمیر سے متعلق خاموشی پر مایوسی کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس ہفتے کہا کہ 'اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری کوئی آواز نہیں ہے اور ہم آپس میں مکمل منقسم ہیں۔ ہم کشمیر پر او آئی سی کے اجلاس میں بھی مجموعی طور پر اکٹھے نہیں ہوسکتے ہیں'
ملائیشیا سربراہ اجلاس میں پاکستان کی عدم موجودگی کے فوراً بعد ہی سعودی عرب نے کشمیر میں سی ایف ایم کی تجویز پر دسمبر میں لچک دکھائی۔ تاہم سعودی لچک کم وقت کی تھی جب ریاض کی اپنی حیثیت بھی برقرار رہی۔
پچھلے سال مارچ میں بھارت نے ایک بڑی سفارتی کامیابی میں ابوظہبی میں او آئی سی کے اجلاس سے پہلی بار خطاب کیا۔ اس وقت کے وزیر برائے امور خارجہ سشما سوراج کی طرف سے او آئی سی کی گروپ بندی سے نمٹنے کے لئے کی جانے والی دعوت کو مسترد کرنے کے باوجود بھارت نے شرکت کی تھی، جس کے نتیجے میں پاکستان کے وزیر خارجہ محمود قریشی نے مکمل بائیکاٹ کیا تھا۔