سعودی عرب نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ مملکت میں پہلے سے موجود مختلف ممالک کے محض 1 ہزار عازمین کو رواں برس حج کرنے کی اجازت ہوگی، کیونکہ پوری دنیا سمیت سعودی عرب بھی کورونا وائرس کے خلاف جد و جہد کر رہا ہے۔
تھائی لینڈ کے انگریزی اخبار 'بنکاک پوسٹ' کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا بیرون ممالک کے عازمین کو حج کی فہرست سے خارج کرنا جدید سعودی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے، جو کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے مایوس کن خبر ہے۔
گذشتہ برس ہونے والی پانچ روزہ حج کی سالانہ تقریب میں شریک 25 لاکھ افراد کے مقابلے رواں برس کی تعداد بہت کم ہے۔
رواں ماہ کی 31 تاریخ سے شروع ہونے والے حج کے ارکان کی ادائیگی کے لیے عازمین کا انتخاب کس طرح کیا جائے گا، اب تک مملکت نے اس کی وضاحت نہیں کی ہے۔
سعودی حج و عمرہ کے وزیر محمد بنتن نے ریاض میں صحافیوں کو بتایا کہ حاجیوں کی تعداد تقریبا 1 ہزار یا اس سے بھی کم ہو سکتی ہے۔
اس سلسلے میں مملک کے وزیر صحت توفیق الربیعہ نے بتایا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر 65 برس سے کم عمر کے عازمین کو حج کا موقع ملے گا، جبکہ کسی دائمی مرض کے شکار کو حج کا موقع نہیں دیا جائے گا۔
وزیر صحت کا مزید کہنا ہے کہ مکہ مکرمہ پہنچنے سے قبل عازمین کا کورونا ٹیسٹ ہو گا اور ارکان کی ادائیگی کے بعد حاجیوں کو کورنٹین کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کا 'انتہائی محدود' حج کے انعقاد کا فیصلہ سیاسی اور معاشی خطرات سے بھر پور مانا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے خطرے کے سبب رواں برس مارچ میں عمرے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔