ETV Bharat / international

آرمینیا ۔ آذربائیجان: امن معاہدہ مہلک جنگ کے خاتمہ کا سبب بنے گا

ای ٹی وی بھارت کے سینئر نمائندے چندرکالا چودھری کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں آرمینیا کے سابق سفیر اچل ملہوترا نے کہا کہ 'آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان امن معاہدہ کئی روز تک جاری رہنے والی مہلک جنگ کا خاتمہ کرے گا'۔

Russia-brokered peace deal to end Nagorno-Karabakh carnage, says ex-Indian diplomat
آرمینیا ۔ آذربائیجان: امن معاہدہ مہلک جنگ کے خاتمہ کا سبب بنے گا
author img

By

Published : Nov 13, 2020, 12:29 PM IST

آذربائیجان اور آرمینیا کا سرحدی علاقہ ناگورنو قرہباخ پر دونوں ممالک کے مابین دہائیوں سے کشیدگی جاری تھی، چند روز قبل روس نے اپنی ثالثی کے ذریعے دونوں ممالک کو امن معاہدہ پر متفق کردیا ہے۔

رواں برس ستمبر کے آخر میں دونوں ممالک کے درمیان بدترین لڑائی شروع ہوگئی تھی جو 1990 کی دہائی میں ' غیر انسانی اور نسلی تفریق پر مبنی جنگ' کے طور پر سامنے آئی۔

ویڈیو

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ناگورنو قرہباخ بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کے ایک حصے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے لیکن نسلی آرمینی باشندوں کی بڑی تعداد وہاں آباد ہے۔ اس علاقے میں گزشتہ کئی برسوس سے جھڑپیں عام ہیں۔

تقریبا ایک دہائی کے طویل تنازعہ کو ختم کرنے کے لئے روسی صدر ولادیمیر پوتن نے آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین نئے امن معاہدہ کی ثالثی انجام دی۔

اگرچہ ستمبر میں تنازعہ کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے ہی جنگ بندی کے متعدد معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے، لیکن کوئی بھی ناگورنو قرہباخ میں امن برقرار رکھنے میں کامیاب نہیں ہوا۔

لہذا امن کا نیا معاہدہ کیا ہے اور یہ ایک دہائی طویل تنازعہ کے خاتمے میں کس طرح اہم ثابت ہوگا۔ جس کے نتیجے میں ہزاروں شہری کس طرح بچ سکتے ہیں؟

اسی ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں آرمینیا کے سابق بھارتی سفیر اچل ملہوترا نے کہا کہ 'امن ہی اس مسئلہ کا حل ہے'

  • آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین امن کا نیا معاہدہ کیا ہے؟ یہ کتنا اہم ہے؟

آرمینیا - آذربائیجان کے معاہدے میں روسی فیڈریشن نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

اس سے مہلک جنگ کا خاتمہ ہوگا جو گزشتہ کئی دنوں سے جاری ہے، جو سابق میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کا باعث بنا۔

دوسری بات یہ کہ آرمینیا نے 1994 میں جنگ کے دوران متنازعہ علاقوں سے مرحلہ وار انداز میں دستبردار ہونے پر اتفاق کیا ہے۔

تیسرا آرمینیا اور آذربائیجان نے متنازعہ علاقوں اور سرحدوں کے ساتھ روس کی فوج کی تعیناتی پر اتفاق کیا ہے۔

اصل مسئلہ ناگورنو قرہباخ کی قانونی حیثیت ہے۔ تاہم حل طلب بات یہ ہے کہ اس پر کس طرح توجہ دی جائے گی۔ نیز یہ بھی واضح نہیں ہے کہ او ایس سی ای منسک گروپ یہاں سے تنازعہ کے حل میں کیا کردار ادا کرے گا۔

  • امن معاہدے کے بعد آرمینیا میں تشدد اور باکو میں خوشی کے ماحول کو جنم دیا ہے۔ آپ کے خیال میں نتیجہ کیا ہوگا؟

آذربائیجان میں جشن منانے کی کئی وجوہات ہیں کیونکہ وہ گذشتہ 25 برسوں سے یہ مطالبہ کررہا ہے کہ اس کے علاقوں کو جو 1992-1994 میں آرمینیا کے زیر قبضہ تھے کسی بھی معاہدے کے حصے کے طور پر آذربائیجان کو واپس کرنا چاہئے۔

آج آذربائیجان نے ایک اہم قصبہ - شُشا پر قبضہ کرلیا ہے۔ صرف یہی نہیں آرمینیا نے اپنے کئی علاقوں سے انخلا کرنے پر اتفاق کیا ہے جن پر اس نے نوے کی دہائی کے اوائل میں قبضہ کیا تھا۔

آرمینیا نے آذربائیجان اور اس کے خودمختار خطہ ناخچیون کے مابین ایک لینڈ کوریڈور فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے جس کے لئے انہیں آرمینیا سے ہی سفر کرنا پڑے گا کیونکہ اس کا جغرافیائی مقام اس طرح ہے کہ آذربائیجان سے تعلق رکھنے والا ناخچیون کا خودمختار علاقہ آرمینیا کے ذریعہ آذربائیجان سے الگ ہوگیا تھا۔

اس کے برعکس آرمینی باشندے بالکل مایوس ہیں۔ وہ امن معاہدہ کو حکومت کی جانب سے دھوکہ قرار دے رہے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ ان کے رہنما نیکول پشینان نے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔

ان کے قومی فخر کو مجروح کیا گیا ہے اور وہ جو مظاہرے کر رہے ہیں اس میں وہ کھل کر اظہار خیال کررہے ہیں۔

  • روس کے لئے کیا مواقع ہیں؟

امن معاہدے نے خطے میں روس کی حیثیت کو مزید مستحکم کیا ہے، روس اسے اپنے فطری اثر و رسوخ کا دائرہ سمجھتا ہے۔

روس کا پہلے ہی آرمینیا میں ایک فوجی اڈہ موجود ہے اور اس کے فوجی آرمینیا ترکی یا آرمینیا ایران سرحدوں پر تعینات ہیں۔

اب اس معاہدے کے مطابق روس خطے میں اپنی سلامتی افواج کی نمائش بھی کرے گا۔ اس سے قبل 2008 میں جب روس نے جارجیا کے ساتھ جارجیا کے دو ٹوٹے ہوئے خطوں یعنی ابخازیا اور جنوبی اوسیتیا کے خلاف جنگ لڑی تھی، تو اس نے ان دونوں علاقوں کی آزادی کو آگے بڑھایا تھا اور اس کے بعد سے ابخازیا سمیت ان دو علاقوں پر اپنی واضح موجودگی قائم کردی تھی۔

  • آذربائیجان کہہ رہا ہے کہ ترکی قیام امن کے عمل میں اپنا کردار ادا کرے گا؟ کیا آرمینیا اسے قبول کرے گا؟

ٹھیک ہے! ترکی او ایس سی ای منسک گروپ کا 11 ویں رکن ہے جسے ناگورنو قرہباخ تنازعہ کو حل کرنے کا کام سونپا گیا تھا لیکن اب تک آرمینیا قرارداد کے عمل میں ترکی کے کردار کی مزاحمت کرنے میں کامیاب رہا ہے کیونکہ اس کے ترکی کے ساتھ انتہائی خراب تعلقات ہیں اور یہ بھی سوچتا ہے کہ ترکی آذربائیجان کے حق میں بہت زیادہ تعصب کا شکار ہے۔

اب صورتحال بدل گئی ہے۔ اگرچہ آذربائیجان نے دعوی کیا ہے کہ ترکی اہم کردار ادا کرے گا، لیکن ترکی کے اس کردار کے بارے میں آزادانہ تصدیق نہیں کی جاسکتی ہے۔

آذربائیجان اور آرمینیا کا سرحدی علاقہ ناگورنو قرہباخ پر دونوں ممالک کے مابین دہائیوں سے کشیدگی جاری تھی، چند روز قبل روس نے اپنی ثالثی کے ذریعے دونوں ممالک کو امن معاہدہ پر متفق کردیا ہے۔

رواں برس ستمبر کے آخر میں دونوں ممالک کے درمیان بدترین لڑائی شروع ہوگئی تھی جو 1990 کی دہائی میں ' غیر انسانی اور نسلی تفریق پر مبنی جنگ' کے طور پر سامنے آئی۔

ویڈیو

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ناگورنو قرہباخ بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کے ایک حصے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے لیکن نسلی آرمینی باشندوں کی بڑی تعداد وہاں آباد ہے۔ اس علاقے میں گزشتہ کئی برسوس سے جھڑپیں عام ہیں۔

تقریبا ایک دہائی کے طویل تنازعہ کو ختم کرنے کے لئے روسی صدر ولادیمیر پوتن نے آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین نئے امن معاہدہ کی ثالثی انجام دی۔

اگرچہ ستمبر میں تنازعہ کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے ہی جنگ بندی کے متعدد معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے، لیکن کوئی بھی ناگورنو قرہباخ میں امن برقرار رکھنے میں کامیاب نہیں ہوا۔

لہذا امن کا نیا معاہدہ کیا ہے اور یہ ایک دہائی طویل تنازعہ کے خاتمے میں کس طرح اہم ثابت ہوگا۔ جس کے نتیجے میں ہزاروں شہری کس طرح بچ سکتے ہیں؟

اسی ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں آرمینیا کے سابق بھارتی سفیر اچل ملہوترا نے کہا کہ 'امن ہی اس مسئلہ کا حل ہے'

  • آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین امن کا نیا معاہدہ کیا ہے؟ یہ کتنا اہم ہے؟

آرمینیا - آذربائیجان کے معاہدے میں روسی فیڈریشن نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

اس سے مہلک جنگ کا خاتمہ ہوگا جو گزشتہ کئی دنوں سے جاری ہے، جو سابق میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کا باعث بنا۔

دوسری بات یہ کہ آرمینیا نے 1994 میں جنگ کے دوران متنازعہ علاقوں سے مرحلہ وار انداز میں دستبردار ہونے پر اتفاق کیا ہے۔

تیسرا آرمینیا اور آذربائیجان نے متنازعہ علاقوں اور سرحدوں کے ساتھ روس کی فوج کی تعیناتی پر اتفاق کیا ہے۔

اصل مسئلہ ناگورنو قرہباخ کی قانونی حیثیت ہے۔ تاہم حل طلب بات یہ ہے کہ اس پر کس طرح توجہ دی جائے گی۔ نیز یہ بھی واضح نہیں ہے کہ او ایس سی ای منسک گروپ یہاں سے تنازعہ کے حل میں کیا کردار ادا کرے گا۔

  • امن معاہدے کے بعد آرمینیا میں تشدد اور باکو میں خوشی کے ماحول کو جنم دیا ہے۔ آپ کے خیال میں نتیجہ کیا ہوگا؟

آذربائیجان میں جشن منانے کی کئی وجوہات ہیں کیونکہ وہ گذشتہ 25 برسوں سے یہ مطالبہ کررہا ہے کہ اس کے علاقوں کو جو 1992-1994 میں آرمینیا کے زیر قبضہ تھے کسی بھی معاہدے کے حصے کے طور پر آذربائیجان کو واپس کرنا چاہئے۔

آج آذربائیجان نے ایک اہم قصبہ - شُشا پر قبضہ کرلیا ہے۔ صرف یہی نہیں آرمینیا نے اپنے کئی علاقوں سے انخلا کرنے پر اتفاق کیا ہے جن پر اس نے نوے کی دہائی کے اوائل میں قبضہ کیا تھا۔

آرمینیا نے آذربائیجان اور اس کے خودمختار خطہ ناخچیون کے مابین ایک لینڈ کوریڈور فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے جس کے لئے انہیں آرمینیا سے ہی سفر کرنا پڑے گا کیونکہ اس کا جغرافیائی مقام اس طرح ہے کہ آذربائیجان سے تعلق رکھنے والا ناخچیون کا خودمختار علاقہ آرمینیا کے ذریعہ آذربائیجان سے الگ ہوگیا تھا۔

اس کے برعکس آرمینی باشندے بالکل مایوس ہیں۔ وہ امن معاہدہ کو حکومت کی جانب سے دھوکہ قرار دے رہے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ ان کے رہنما نیکول پشینان نے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔

ان کے قومی فخر کو مجروح کیا گیا ہے اور وہ جو مظاہرے کر رہے ہیں اس میں وہ کھل کر اظہار خیال کررہے ہیں۔

  • روس کے لئے کیا مواقع ہیں؟

امن معاہدے نے خطے میں روس کی حیثیت کو مزید مستحکم کیا ہے، روس اسے اپنے فطری اثر و رسوخ کا دائرہ سمجھتا ہے۔

روس کا پہلے ہی آرمینیا میں ایک فوجی اڈہ موجود ہے اور اس کے فوجی آرمینیا ترکی یا آرمینیا ایران سرحدوں پر تعینات ہیں۔

اب اس معاہدے کے مطابق روس خطے میں اپنی سلامتی افواج کی نمائش بھی کرے گا۔ اس سے قبل 2008 میں جب روس نے جارجیا کے ساتھ جارجیا کے دو ٹوٹے ہوئے خطوں یعنی ابخازیا اور جنوبی اوسیتیا کے خلاف جنگ لڑی تھی، تو اس نے ان دونوں علاقوں کی آزادی کو آگے بڑھایا تھا اور اس کے بعد سے ابخازیا سمیت ان دو علاقوں پر اپنی واضح موجودگی قائم کردی تھی۔

  • آذربائیجان کہہ رہا ہے کہ ترکی قیام امن کے عمل میں اپنا کردار ادا کرے گا؟ کیا آرمینیا اسے قبول کرے گا؟

ٹھیک ہے! ترکی او ایس سی ای منسک گروپ کا 11 ویں رکن ہے جسے ناگورنو قرہباخ تنازعہ کو حل کرنے کا کام سونپا گیا تھا لیکن اب تک آرمینیا قرارداد کے عمل میں ترکی کے کردار کی مزاحمت کرنے میں کامیاب رہا ہے کیونکہ اس کے ترکی کے ساتھ انتہائی خراب تعلقات ہیں اور یہ بھی سوچتا ہے کہ ترکی آذربائیجان کے حق میں بہت زیادہ تعصب کا شکار ہے۔

اب صورتحال بدل گئی ہے۔ اگرچہ آذربائیجان نے دعوی کیا ہے کہ ترکی اہم کردار ادا کرے گا، لیکن ترکی کے اس کردار کے بارے میں آزادانہ تصدیق نہیں کی جاسکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.