ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ 'جب تک امریکہ کی جانب سے ایرن پر عائد کی گئی اقتصادی پابندیاں ختم نہیں کی جائیں گی، ایران اور امریکہ کے درمیان گفتگو ممکن نہیں ہے۔'
دارالحکومت تہران میں خطاب کرتے ہوئے حسن روحانی نے کہا کہ 'ایران مسائل کو حل کرنا چاہتا ہے ، لیکن مسائل کے حل کے نام پر اگر کوئی حسن روحانی کے ساتھ 'فوٹو اپس' کرنا چاہتا ہے تو یہ ممکن نہیں ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'مسائل کے حل کا دارومدار امریکی حکومت پر ہے۔ اس سلسلے میں مزید اقدام کے لیے واشنگٹن کو کلیدی کردار ادا کرنا ہے۔'
روحانی نے سخت لہجے میں کہا کہ 'امریکہ کے رویے میں تبدیلی اور ایران پر عائد کی گئی پابندی کو ہٹائے بغیر معاملہ آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔'
حسن روحانی کا بیان اس وقت آیا جب جی 7 پروگرام کے دوران فرانسیسی صدر ایمینویل میکرون نے امریکہ اور ایران کے ایک ساتھ آنے کے سلسلے میں ثالثی کردار ادا کیا تھا۔
بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کو سرپرائز کے طور پر ایک ساتھ آنے کا بہترین موقع ہے۔
روحانی نے امید بھرے لہجے میں کہا کہ اگر انہیں اس بات کا احساس ہو کہ وہ ایک ایسے شخص سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں جو ان کے ملک کی ترقی میں مدد کے ساتھ ان کے مسائل کو حل کر سکتا ہے، تو وہ اس سلسلے میں ضرور کوشش کریں گے۔
واضح رہے کہ گذشتہ کئی مہینوں سے ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔
در اصل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی نیو کلیائی معاہدے سے متعلق فیصلہ لیتے ہوئے ایران پر اقتصادی پابندی عائد کر دی ہے۔
اس کے بعد سے ہی ایرانی معیشت کو مختلف مشکلات کا سامنا ہے۔ کیوں کہ ایران پر عائد پابندی کی وجہ سے دیگر ممالک ایران سے تجارتی معاملات نہیں کر سکتے ہیں۔ ایسے میں ایران کا خود پر انحصار ممکن نہیں ہے۔
اس کے باوجود ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی حکومت کے سامنے نہ صرف جھکنے سے انکار کر دیا ہے، بلکہ اپنی شرائط پر گفتگو کرنے کی پیش کش کی ہے۔