ETV Bharat / international

Rescue Operation Resumes in Murree: برف باری کے اندیشے کے پیش نظر مری میں ریسکیو آپریشن دوبارہ شروع

author img

By

Published : Jan 9, 2022, 10:46 PM IST

حکومت پاکستان نے محکمہ موسمیات کی جانب سے شدید برف باری Heavy Snowfall in Pakistan کی پیش گوئی کے درمیان شوگراں، ناران اور کاغان میں سیاحوں کے داخلے پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے۔

Rescue operation resumes in Murree due to fear of snowfall
برف باری کے اندیشے کے پیش نظر مری میں ریسکیو آپریشن دوبارہ شروع

پاکستان کے مری Murree میں دو سرد اور خوفناک راتوں کے بعد بالآخر اتوار کو سورج نکل آیا۔ جس کی وجہ سے راحت اور بچاؤ کا کام دوبارہ شروع ہوا۔ Rescue Operation Resumes in Murree

حکام نے تصدیق کی کہ 7 جنوری کو مشہور سیاحتی شہر سے ٹکرانے والے برفانی طوفان میں کاروں میں پھنسے 22 افراد ہلاک ہو گئے۔

متوفی راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور، گوجرانوالہ اور کراچی جیسے علاقوں سے مری گئے تھے۔ تمام میتوں کو اب ان کے گھروں کو روانہ کیا جا رہا ہے۔

دریں اثنا، حکومت پاکستان نے محکمہ موسمیات کی جانب سے شدید برف باری Heavy Snowfall in Pakistan کی پیش گوئی کے درمیان شوگراں، ناران اور کاغان میں سیاحوں کے داخلے پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے۔

شوگران میں اب تک 2.5 فٹ سے زیادہ برفباری ریکارڈ کی گئی ہے اور وادی پہلے ہی سے بھری ہوئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر قاسم خان کا کہنا تھا کہ پابندیاں سانحہ مری کے بعد لگائی گئی ہیں۔

محکمہ موسمیات نے اتوار کی دوپہر تک مری، گلیات، نیلم گھاٹی، باغ، حویلیاں، راولاکوٹ، ناران، کاغان، ہنزہ، گلگت، اسکردو، استور، چترال، دیر، سوات اور مالم جبہ میں شدید برفباری کی پیش گوئی کی ہے۔

بارش کی پیش گوئی کے پیش نظر اسلام آباد میں ممکنہ سیلاب کے حوالے سے ریڈ الرٹ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

پاکستان آرمی، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے اہلکار کرینوں اور دیگر بھاری مشینری کے ذریعے اہم سڑکوں سے برف ہٹا رہے ہیں۔ اب تک تقریباً 90 فیصد سڑکیں صاف ہو چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Pakistan's Murree snowfall: پاکستان کے مری میں برف باری سے ہلاکتوں کی تعداد 23 ہوگئی، ایمرجنسی نافذ

کاروں میں پھنسے تقریباً 371 سیاحوں کو بچا کر کیمپوں اور آرام گاہوں میں بھیج دیا گیا ہے۔ انہیں خوراک، کمبل، گرم کپڑے اور دیگر ضروریات فراہم کی جا رہی ہیں۔

محکمہ موسمیات نے پہلے بتایا تھا کہ اتوار کی دوپہر تک مری میں موسم بہتر ہو جائے گا اور برف باری رک جائے گی جس سے امدادی کارروائیوں میں مدد ملے گی۔

تاہم برف پگھلنے کے ساتھ ہی ہل اسٹیشن کی طرف جانے والی ایکسپریس وے اور ہائی ویز پھسلن ہو جائیں گے جس سے سڑک حادثات کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

سماء کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے ہونے والی برف باری کو دیکھنے کے لیے مری میں سیاحوں کا رش رہا۔

اس سے قبل جمعہ کی شام کو مری کی طرف جانے والی تمام سڑکوں پر ٹریفک جام کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ تاہم، ہلاکتوں کی اطلاع ہفتہ کی صبح ملی اور سب سے پہلے وزیر شیخ رشید نے اس کی تصدیق کی۔

رشید نے بتایا تھا کہ ہفتہ کو 23,000 کاریں واپس لائی گئیں، جب کہ برف میں پھنسی 1000 کاروں کو بچانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔ سڑکوں کو صاف کرنے کے لیے بھاری مشینری بھی طلب کر لی گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق اس ہفتے تقریباً 140,000 گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں۔ سیکڑوں سیاحوں نے جمعہ کی رات سڑکوں پر گزاری۔ مقامی باشندے پھنسے ہوئے سیاحوں میں گرم کپڑے، کمبل اور کھانا تقسیم کر رہے تھے۔ مدد ہر کسی تک نہ پہنچ سکی اور لوگ مرنے لگے کیونکہ برفانی طوفان کی وجہ سے ان کی کاریں کئی فٹ برف کے نیچے دب گئیں۔

طوفان اتنا شدید تھا کہ حکومت نے ہفتے کے روز فوج اور سویلین مسلح افواج سے سیاحوں کو علاقے سے نکالنے کے لیے غیر اعلانیہ مدد طلب کی۔ جس کے نتیجے میں مری کو آفت زدہ قرار دیا گیا۔

یو این آئی

پاکستان کے مری Murree میں دو سرد اور خوفناک راتوں کے بعد بالآخر اتوار کو سورج نکل آیا۔ جس کی وجہ سے راحت اور بچاؤ کا کام دوبارہ شروع ہوا۔ Rescue Operation Resumes in Murree

حکام نے تصدیق کی کہ 7 جنوری کو مشہور سیاحتی شہر سے ٹکرانے والے برفانی طوفان میں کاروں میں پھنسے 22 افراد ہلاک ہو گئے۔

متوفی راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور، گوجرانوالہ اور کراچی جیسے علاقوں سے مری گئے تھے۔ تمام میتوں کو اب ان کے گھروں کو روانہ کیا جا رہا ہے۔

دریں اثنا، حکومت پاکستان نے محکمہ موسمیات کی جانب سے شدید برف باری Heavy Snowfall in Pakistan کی پیش گوئی کے درمیان شوگراں، ناران اور کاغان میں سیاحوں کے داخلے پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے۔

شوگران میں اب تک 2.5 فٹ سے زیادہ برفباری ریکارڈ کی گئی ہے اور وادی پہلے ہی سے بھری ہوئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر قاسم خان کا کہنا تھا کہ پابندیاں سانحہ مری کے بعد لگائی گئی ہیں۔

محکمہ موسمیات نے اتوار کی دوپہر تک مری، گلیات، نیلم گھاٹی، باغ، حویلیاں، راولاکوٹ، ناران، کاغان، ہنزہ، گلگت، اسکردو، استور، چترال، دیر، سوات اور مالم جبہ میں شدید برفباری کی پیش گوئی کی ہے۔

بارش کی پیش گوئی کے پیش نظر اسلام آباد میں ممکنہ سیلاب کے حوالے سے ریڈ الرٹ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

پاکستان آرمی، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے اہلکار کرینوں اور دیگر بھاری مشینری کے ذریعے اہم سڑکوں سے برف ہٹا رہے ہیں۔ اب تک تقریباً 90 فیصد سڑکیں صاف ہو چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Pakistan's Murree snowfall: پاکستان کے مری میں برف باری سے ہلاکتوں کی تعداد 23 ہوگئی، ایمرجنسی نافذ

کاروں میں پھنسے تقریباً 371 سیاحوں کو بچا کر کیمپوں اور آرام گاہوں میں بھیج دیا گیا ہے۔ انہیں خوراک، کمبل، گرم کپڑے اور دیگر ضروریات فراہم کی جا رہی ہیں۔

محکمہ موسمیات نے پہلے بتایا تھا کہ اتوار کی دوپہر تک مری میں موسم بہتر ہو جائے گا اور برف باری رک جائے گی جس سے امدادی کارروائیوں میں مدد ملے گی۔

تاہم برف پگھلنے کے ساتھ ہی ہل اسٹیشن کی طرف جانے والی ایکسپریس وے اور ہائی ویز پھسلن ہو جائیں گے جس سے سڑک حادثات کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

سماء کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے ہونے والی برف باری کو دیکھنے کے لیے مری میں سیاحوں کا رش رہا۔

اس سے قبل جمعہ کی شام کو مری کی طرف جانے والی تمام سڑکوں پر ٹریفک جام کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ تاہم، ہلاکتوں کی اطلاع ہفتہ کی صبح ملی اور سب سے پہلے وزیر شیخ رشید نے اس کی تصدیق کی۔

رشید نے بتایا تھا کہ ہفتہ کو 23,000 کاریں واپس لائی گئیں، جب کہ برف میں پھنسی 1000 کاروں کو بچانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔ سڑکوں کو صاف کرنے کے لیے بھاری مشینری بھی طلب کر لی گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق اس ہفتے تقریباً 140,000 گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں۔ سیکڑوں سیاحوں نے جمعہ کی رات سڑکوں پر گزاری۔ مقامی باشندے پھنسے ہوئے سیاحوں میں گرم کپڑے، کمبل اور کھانا تقسیم کر رہے تھے۔ مدد ہر کسی تک نہ پہنچ سکی اور لوگ مرنے لگے کیونکہ برفانی طوفان کی وجہ سے ان کی کاریں کئی فٹ برف کے نیچے دب گئیں۔

طوفان اتنا شدید تھا کہ حکومت نے ہفتے کے روز فوج اور سویلین مسلح افواج سے سیاحوں کو علاقے سے نکالنے کے لیے غیر اعلانیہ مدد طلب کی۔ جس کے نتیجے میں مری کو آفت زدہ قرار دیا گیا۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.