شام کے ادلب صوبے میں ایک کیمپ میں مقیم بے گھر شامی باشندوں نے کہا ہے کہ وہ روس اور ترکی کے صدور کے مابین ہوئے جنگ بندی کے حالیہ معاہدے کو مسترد کرتے ہیں۔
شامی باشندوں کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب جمعہ کے روز روس اور شامی فوج کے جنگی طیارے ادلب کے آسمان سے آزاد تھے۔
بے گھر شامی باشندے محمد الحمید الیاسین نے بتایا کہ وہ امید کر رہے تھے کہ کل کی میٹنگ میں روسی اور ترک وفود کچھ ایسا کریں گے جس سے بے گھر افراد کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت ملے گی۔
وہ نہیں چاہتے کہ روسی ان کے ملک میں گشت کریں۔ وہ دشمن ہیں۔ کون ایک چھت کے نیچے اپنے دشمن کے ساتھ رہتا ہے؟ انہیں اس ملاقات سے بڑی امیدیں تھیں، کہ وہ گھر واپس لوٹ سکیں گے اور بچے اسکول جائیں گے۔
ایک دوسرے بے گھر شامی باشندے علی ترکی حمام کا کہنا ہے کہ وہ شامی حکومت اور روسیوں کے بم دھماکوں کی وجہ سے بے گھر ہوئے ہیں۔ وہ ان کے رحم و کرم پر رہنے سے بچنے کے لئے روسی اور شامی حکومت سے فرار ہوگئے۔ گذشتہ روز انہوں نے میٹنگ کی ہے لیکن وہ ان کے اس معاہدے کو مسترد کرتے ہیں۔
اس جنگ بندی نے بمباری کی ایک خوفناک مہم روک دی ہے، جس کے سبب سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں اور تقریبا 10 لاکھ افراد ترکی کی سرحد کی طرف جانے کو مجبور ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ فضائی حملوں کے دوران شام کے متعدد علاقے اور اس میں موجود عمارتیں ملبے میں تبدیل ہو گئی ہیں۔
واضح رہے کہ ملک کے دیگر حصوں سے باغیوں کو بے دخل کرنے کے بعد اب شامی فورسز نے شام کے بیشتر علاقے پر کنٹرول کر لیا ہے۔ دیکھنے والی بات ہو گی کہ شام میں کب امن بحال کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔