ETV Bharat / international

اقوام متحدہ میں وزیراعظم مودی سے توقعات - undefined

اقوام متحدہ کے 74 ویں اجلاس کےلیے عالمی رہنما نیویارک میں جمع ہورہے ہیں جبکہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی بھی اجلاس سے خطاب کریں گے۔ اس سلسلہ میں معروف صحافی اشوک مکھرجی کا لکھا ایک مضمون ای ٹی وی بھارت شائع کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی 74 ویں جنرل اسمبلی میں بھارت کا موقف
author img

By

Published : Sep 23, 2019, 7:18 PM IST

Updated : Oct 1, 2019, 5:53 PM IST

وزیراعظم نریندر مودی تین سال کے وقفہ کے بعد ستمبر 2019 میں منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کررہے ہیں۔

مودی نے 2015 میں اقوام متحدہ کی 70 یوم سالگرہ کے موقع پر منعقدہ اجلاس میں شرکت کی تھی جس کے بعد دنیا بھر میں نمایاں تبدیلیاں وجود میں آئی ہیں۔

انہوں نے 2030 مشن کے تحت 17 پائیدار ترقیاتی منصوبوں کے کے ساتھ عالمی رہنماؤں میں شمولیت اختیار کی تھی۔

مودی نے 2030 کے منصوبہ میں ترقی اور ماحولاتی تحفظ جیسے امور کو اجاگر کیا تھا۔

وزیراعظم نریندر مودی نے اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کا بیشتر ترقیاتی منصوبہ ’سسٹینیبل ڈیولپمنٹ گولز‘ کا آئنہ دار ہے۔

ایجنڈہ 2030 کا مرکزی مقصد قومی سطح پر کی جارہی ترقیاتی سرگرمیوں میں بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا تھا۔

نیویارک میں 23 اور 24 ستمبر 2019 کو منعقد ہونے والے اعلی سطحی اجلاس میں وزیراعظم نریندر مودی شرکت کر رہے ہیں جہاں بھارت کے قائدانہ موقف کے حامل ایجنڈہ 2030 کو اجاگر کیا جائے گا۔

اجلاس میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، ماحولیات پر ایکشن سمٹ، عالمی صحت پر اعلیٰ سطحی اجلاس، پائیدار ترقیات کے تحت مشاورتی اجلاس کے علاوہ عالمی قائدین سے گفتگو کریں گے جبکہ 24 ستمبر 2019 کو مہاتماگاندھی کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر بھارت کی جانب سے اعلیٰ پیمانہ پر تقریب کا انعقاد عمل میں آئے گا۔

2014 میں وزیراعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 21 جون کو بین الاقوامی یوم یوگا کے طور پر منانے کی تجویز پیش کی تھی۔

وزیراعظم کی اس تجویز پر بین الاقوامی سطح پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا گیا جبکہ 177 ممالک نے اس تجویز کی حمایت کی تھی۔

اس بار اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں بھارت کی جانب سے جاریہ سال کے وسط تک قابل تجدید توانائی کی صلاحت کو 80 گیگاواٹ تک بڑھانے کے عمل کی تعریف کی جائے گی جبکہ مستقبل میں بھارت کا ہدف 175 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کو پیدا کرنا ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ کے موقع پر اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر کا افتتاح کیا جائے گا جبکہ اس عمارت کو بجلی کی سربراہی کےلیے لگائے گئے سولار پلانٹ میں بھارت نے تعاون کیا ہے۔

فروری 2018 سے شروع ہونے والے آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت 500 ملین افراد کا احاطہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے عوام کو صحت و تندرستی کے سلسلہ میں خدمات حاصل ہوگی۔

بھارت میں کامیابی کے ساتھ چلائی جارہی سوچھ بھارت مہم کی وجہ سے کھلے میں رفہ حاجت کرنے میں بڑی حد تک کمی آئی ہے۔

ایجنڈہ 2030 کے تحت عالمی رہنماؤں نے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ امن کے بغیر پائیدار ترقی نہ ممکن ہے۔ ان رہنماؤں نے امن کے ذریعہ ترقی کی حمایت کی تھی۔

توقع ہے کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران وزیراعظم کی عالمی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران بھارت، باہمی تعاون پر زور دیگا۔

اقوام متحدہ کے فیصلہ سازی عمل میں بھارت کو برابر کا حصہ دار ہونا چاہئے۔

چین کی ایما پر 50 سال بعد 16 اگست 2019 کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں ’بھارت۔پاکستان‘ کے موضوع سے اجلاس منعقد کیا گیا تھا جو پڑوسی ملک کی نادانی کو ظاہر کرتا ہے۔

وہیں یمن، ایران، افغانستان کے علاوہ مغربی بحرہند کے علاقوں سے متعلق اقوام متحدہ کے فیصلوں میں بھارت کو شامل کرنا ضروری ہے کیونکہ ان علاقوں سے 8 ملین ہندوستانیوں کو 40 بلین ڈالر کی ترسیل ہوتی ہے اور ان علاقوں میں تجارت، توانائی، حمل و نقل اور ڈیجیٹل انڈیا کے تئیں بھارت کے مفادات موجود ہیں۔

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں 27 ستمبر 2019 کو ہونے والے وزیراعظم نریندر مودی کے خطاب کے ذریعہ ہندوستان کو چاہئے کہ وہ امن، سلامتی اور پائیدار ترقی کے مسئلہ پر کھل کر اپنی رائے رکھے۔

وزیراعظم نریندر مودی تین سال کے وقفہ کے بعد ستمبر 2019 میں منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کررہے ہیں۔

مودی نے 2015 میں اقوام متحدہ کی 70 یوم سالگرہ کے موقع پر منعقدہ اجلاس میں شرکت کی تھی جس کے بعد دنیا بھر میں نمایاں تبدیلیاں وجود میں آئی ہیں۔

انہوں نے 2030 مشن کے تحت 17 پائیدار ترقیاتی منصوبوں کے کے ساتھ عالمی رہنماؤں میں شمولیت اختیار کی تھی۔

مودی نے 2030 کے منصوبہ میں ترقی اور ماحولاتی تحفظ جیسے امور کو اجاگر کیا تھا۔

وزیراعظم نریندر مودی نے اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کا بیشتر ترقیاتی منصوبہ ’سسٹینیبل ڈیولپمنٹ گولز‘ کا آئنہ دار ہے۔

ایجنڈہ 2030 کا مرکزی مقصد قومی سطح پر کی جارہی ترقیاتی سرگرمیوں میں بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا تھا۔

نیویارک میں 23 اور 24 ستمبر 2019 کو منعقد ہونے والے اعلی سطحی اجلاس میں وزیراعظم نریندر مودی شرکت کر رہے ہیں جہاں بھارت کے قائدانہ موقف کے حامل ایجنڈہ 2030 کو اجاگر کیا جائے گا۔

اجلاس میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، ماحولیات پر ایکشن سمٹ، عالمی صحت پر اعلیٰ سطحی اجلاس، پائیدار ترقیات کے تحت مشاورتی اجلاس کے علاوہ عالمی قائدین سے گفتگو کریں گے جبکہ 24 ستمبر 2019 کو مہاتماگاندھی کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر بھارت کی جانب سے اعلیٰ پیمانہ پر تقریب کا انعقاد عمل میں آئے گا۔

2014 میں وزیراعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 21 جون کو بین الاقوامی یوم یوگا کے طور پر منانے کی تجویز پیش کی تھی۔

وزیراعظم کی اس تجویز پر بین الاقوامی سطح پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا گیا جبکہ 177 ممالک نے اس تجویز کی حمایت کی تھی۔

اس بار اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں بھارت کی جانب سے جاریہ سال کے وسط تک قابل تجدید توانائی کی صلاحت کو 80 گیگاواٹ تک بڑھانے کے عمل کی تعریف کی جائے گی جبکہ مستقبل میں بھارت کا ہدف 175 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کو پیدا کرنا ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ کے موقع پر اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر کا افتتاح کیا جائے گا جبکہ اس عمارت کو بجلی کی سربراہی کےلیے لگائے گئے سولار پلانٹ میں بھارت نے تعاون کیا ہے۔

فروری 2018 سے شروع ہونے والے آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت 500 ملین افراد کا احاطہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے عوام کو صحت و تندرستی کے سلسلہ میں خدمات حاصل ہوگی۔

بھارت میں کامیابی کے ساتھ چلائی جارہی سوچھ بھارت مہم کی وجہ سے کھلے میں رفہ حاجت کرنے میں بڑی حد تک کمی آئی ہے۔

ایجنڈہ 2030 کے تحت عالمی رہنماؤں نے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ امن کے بغیر پائیدار ترقی نہ ممکن ہے۔ ان رہنماؤں نے امن کے ذریعہ ترقی کی حمایت کی تھی۔

توقع ہے کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران وزیراعظم کی عالمی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران بھارت، باہمی تعاون پر زور دیگا۔

اقوام متحدہ کے فیصلہ سازی عمل میں بھارت کو برابر کا حصہ دار ہونا چاہئے۔

چین کی ایما پر 50 سال بعد 16 اگست 2019 کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں ’بھارت۔پاکستان‘ کے موضوع سے اجلاس منعقد کیا گیا تھا جو پڑوسی ملک کی نادانی کو ظاہر کرتا ہے۔

وہیں یمن، ایران، افغانستان کے علاوہ مغربی بحرہند کے علاقوں سے متعلق اقوام متحدہ کے فیصلوں میں بھارت کو شامل کرنا ضروری ہے کیونکہ ان علاقوں سے 8 ملین ہندوستانیوں کو 40 بلین ڈالر کی ترسیل ہوتی ہے اور ان علاقوں میں تجارت، توانائی، حمل و نقل اور ڈیجیٹل انڈیا کے تئیں بھارت کے مفادات موجود ہیں۔

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں 27 ستمبر 2019 کو ہونے والے وزیراعظم نریندر مودی کے خطاب کے ذریعہ ہندوستان کو چاہئے کہ وہ امن، سلامتی اور پائیدار ترقی کے مسئلہ پر کھل کر اپنی رائے رکھے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Oct 1, 2019, 5:53 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.