عراق کے دارالحکومت بغداد میں ہونے والے مظاہرے کے دوران سکوریٹی فورسز کی کارروائی کے بعد سڑکوں پر پھیلے کمبل اور کپڑے کے ٹکڑے دیکھ کر اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مظاہرے کے خلاف کارروئی کتنی شدید رہی ہو گی۔
سماجی کارکنان اور عہدیداروں کے مطابق اس کارروائی کے دوران کم از کم 2 مظاہرین ہلاک جبکہ ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
سماجی کارکنان اور سکیورٹی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے سیکیورٹی فورسز کے ذریعہ لگائے گئے بیرئیر کو توڑنے کی کوشش کی، جس کے بعد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور ساؤنڈ بم بھی پھینکے۔
تہران اور واشنگٹن کے مابین کشیدگی میں اضافے کے بعد جمعہ کے روز مظاہرین اور سکوریٹی فورسز کے مابین سکوت ٹوٹ گیا۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ بڑے پیمانے پر اصلاحات، نئی قیادت اور عراق میں فوری طور پر انتخابات کرائے جائیں۔
نومبر کے بعد سے ہی مظاہرین نے بغداد میں تین اسٹریٹجک پلوں مثلا سنک، احرار اور جمہوریہ پر قبضہ کر رکھا ہے۔ یہ علاقے گرین زون کے نزدیک ہیں۔
اس تحریک سے کلیدی تبدیلیاں لانے میں کامیابی ملی ہے، لیکن دیکھنے والی بات ہے کہ علاقائی تناؤ اور سیاسی جنگ کے دوران مظاہرین اس رفتار کو برقرار رکھ سکتے ہیں یا نہیں۔