میانمار میں فوجی تختہ پلٹ کی مخالفت میں مسلسل تیسرے روز بھی مظاہرے جاری ہیں۔ آج احتجاجی مظاہروں میں شدت دیکھی گئی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔
ہمسایہ ملک میانمار میں گذشتہ ہفتے فوجی تختہ پلٹ ہونے اور عوامی رہنماؤں کو گرفتار کیے جانے کے بعد انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی تھیں۔ ہفتے کے روز بھی ہزاروں مظاہرین نے یکجا ہو کر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق میانما کے دار الحکومت نیپیڈا میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کا استعمال کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین بھارت کے معاشی مفادات کو ہدف بنانے کے درپے
رپورٹ کے مطابق ینگون شہر میں بھی ہزاروں افراد احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئے اور ’فوجی تاناشاہی ناکام‘ اور ’جمہوریت کی فتح‘ کے نعرے لگائے۔ مظاہرین سے نمٹنے کے لیے بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے اور شہر کے تمام اہم راستوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
انٹرنیٹ اور موبائل خدمات پرووائیڈر ٹیلینڈر نے ہفتے کے روز تصدیق کی تھی کہ فوج نے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔ ہفتے کی صبح ینگون میں احتجاجی مظاہرہ روکنے کے مقصد سے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
مظاہرین نے آنگ سان سوچی، صدر ون مائنٹ کے ساتھ ساتھ فاتح پارٹی این ایل ڈی کے تمام رہنماؤں کو جلد از جلد رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔