کراچی میں سول سوسائٹی کے ارکان نے سیالکوٹ میں ایک سری لنکن شخص کو توہین مذہب کے الزام میں ماب لنچنگ کے خلاف ہفتہ کو احتجاج Protest Against Sialkot Mob Lynching کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ اس قتل کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
انسانی حقوق کی کارکن، مہناز رحمٰن نے کہا، "اسے توہین مذہب کے جھوٹے الزام میں قتل کیا گیا تھا۔"
رحمان نے کہا، "جن لوگوں نے اسے مارا وہ ایسے لوگ تھے جو کام نہیں کرنا چاہتے تھے اور اس نے انہیں صرف ایمانداری سے کام کرنے کو کہا تو انہوں نے اسے توہین مذہب کا بہانہ بنا کر قتل کر دیا۔ ایسے لوگ اس قانون کا غلط استعمال کر رہے ہیں،" ۔
مظاہرین نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ بنیاد پرست اسلام پسند تحریک لبیک پاکستان پارٹی کے ساتھ بات چیت بند کرے۔
انسانی حقوق کی کارکن عظمیٰ نورانی نے کہا کہ توہین رسالت کے قانون نے مذہب کے نام پر لوگوں کو قتل کرنا آسان بنا دیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ کوئی صرف یہ بات کہے کہ اس شخص نے توہین رسالت کی ہے۔ تو میں سمجھتی ہوں کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم توہین رسالت کے قانون کو دیکھیں، اب وقت آگیا ہے کہ ہم پالیسیوں کو دیکھیں، یہ وقت اس بات کو یقینی بنانے کا ہے کہ جو لوگ تشدد اور نفرت پھیلا رہے ہیں، ان کی سیاست میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- Sri Lankan PM on Sialkot Mob Lynching: ’امید ہے عمران خان ملزمین کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے‘
- Pak PM on Sialkot Mob Lynching: 'سیالکوٹ میں ماب لنچنگ، پاکستان کے لیے شرمناک دن ہے'
- Mob Lynching in Pak: سیالکوٹ میں انسانیت شرمسار، ایک شخص کو ماب لنچنگ کے بعد نذر آتش کردیا گیا
واضح رہے کہ جمعہ کے روز، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک ہجوم نے مبینہ توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کو سیالکوٹ Sialkot Mob Lynching میں جلانے سے پہلے تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔
سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عمر سعید ملک نے بتایا کہ مرنے والے شخص کی شناخت سری لنکا کے رہنے والے پریانتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔