پاکستان میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ق) کے دو سینئر رہنماوں چودھری شجاعت حسین اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چودھری پرویز الٰہی پر منی لانڈرنگ اور غیرقانونی طور پر دولت جمع کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
رہنماوں سے پوچھ گچھ کے خلاف چودھری برادران کی مشترکہ درخواست پر نیب کی اینٹی کرپشن اکائی کی طرف سے لاہور ہائی کورٹ میں دیے گئے جواب میں یہ بات کہی گئی۔
بیورو نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات سے ظاہر ہوا ہے کہ سنہ 1985 سے 2018 کے درمیان شجاعت حسین اور ان کے اہل خانہ کے اثاثوں میں 2.556 ارب روپے تک اضافہ ہوا ہے۔ سنہ 1985 میں تقریبا 20 لاکھ روپے مالیت والے ان کے حصص بھی 20 لاکھ روپے سے بڑھ کر 50 کروڑ روپے سے زائد ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سنہ 2004 کے بعد سے شجاعت حسین کے بینک کھاتوں میں بیرون ملک سے 58.1 کروڑ روپے وصول ہوئے ہیں۔
روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی نیب کی ایک رپورٹ کے مطابق ابتداء میں 5 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی، جنہوں نے مسٹر حسین کے اکاؤنٹ میں پیسے جمع کرائے تھے، لیکن انہوں نے یہ پیسے جمع کرنے کی بات قبول نہیں کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جانچ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ درخواست گزاروں اور ان کے اہل خانہ نے جعلی شناخت کے ذریعہ بیرون ملک سے رقم حاصل کی۔