1980 کی دہائی میں افغانستان کی سوویت مخالف مزاحمت کے ایک اہم رہنما کے بیٹے نے کہا کہ پنجشیر وادی کو طالبان کے حوالے نہیں کیا جائے گا اور اگر طالبان اس پر قبضہ کرنے کی کوشش کرے گا تو وہ لڑنے کے لیے تیار ہوں گے۔
احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے بتایا کہ 'ہم سوویت یونین کا مقابلہ کر چکے ہیں، اور اب ہم طالبان کا مقابلہ کرنے کو بھی تیار ہیں۔'
طالبان نے مسعود کو دھمکی دی ہے کہ وہ اس کے زیر انتظام پنجشیر وادی کو چار گھنٹے میں چھوڑ دے۔ پنجشیر میں 32 سالہ مسعود اور افغانستان کے نائب صدر امر اللہ صالح چھپے ہوئے ہیں۔ مسعود نے کہا کہ وہ اپنے زیر کنٹرول علاقوں کو طالبان کے حوالے نہیں کرے گا۔
تاہم، مسعود نے العربیہ کو بتایا کہ اگر طالبان افغانستان میں امن و سلامتی کی شرائط پر پورا اترتے ہیں تو وہ اپنے والد کے قتل کے لیے طالبان کو معاف کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان کے والد 11 ستمبر 2001 کو امریکہ پر القاعدہ کے حملے سے کچھ دن پہلے مارے گئے تھے۔
واشنگٹن پوسٹ کے ایک اداریے میں احمد مسعود نے لکھا تھا کہ طالبان کے ملک پر قبضے سے قبل افغان فوج کے ارکان نے ان کے حق میں ریلی نکالی تھی "کیونکہ ہم جانتے تھے کہ یہ دن آ سکتا ہے"۔
انہوں نے اداریہ میں کہا "ہمارے پاس گولہ بارود اور اسلحہ کے ذخیرے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ اگر طالبان حملہ کرتے ہیں تو یقینا انہیں ہماری طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔