فلسطین میں ویسٹ بینک کے شہر رام اللہ میں درجنوں خواتین نے فلسطینی معاشرے میں گھریلو تشدد کے خلاف مظاہرہ کیا۔
ان کا مطالبہ ہے کہ خواتین، بچے اور ضعیف افراد کی حفاظت کے لیے قانون سازی کی جائے، تاکہ ایسے لوگوں کو تشدد کا نشانہ نہ بنایا جا سکے۔
خواتین کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن عروہ ہوڈالی کا کہنا ہے کہ 'ہم فلسطینی سماج میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں پر ہونے والے جرائم اور تشدد کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ہم یہاں یہ کہنے کے لیے یکجا ہوئے ہیں کہ اب بہت ہو چکا اور اب نا قابل برداشت ہے'۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے دوران عائد کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران فلسطینی سماج میں گھریلو تشدد بڑھا ہے۔
خواتین کے لیے کام کرنے والی ایک دوسری سماجی کارکن کفا مناصرہ نے بتایا کہ فلسطینی پولیس کے اعداد و شمار نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گذشتہ برس کے مقابلے رواں برس گھریلو تشدد اور قتل کے واقعات میں 42 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
گذشتہ برس سیکڑوں فلسطینی خواتین نے ویسٹ بینک میں ایک 21 سالہ لڑکی کی ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے کے لئے ایک مظاہرہ کیا تھا جو مبینہ طور پر نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کا نشانہ بنی تھی۔
بیت المقدس کے نواحی گائوں کی خاتون میک اپ آرٹسٹ، اسراء غریب کو گذشتہ برس اگست میں شدید زخمی حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جن کا بعد میں انتقال ہو گیا تھا۔
اسراء غریب کے معاملے نے آن لائن اور عرب میڈیا میں ہنگامہ بپا کر دیا تھا اور بڑے پیمانے پر انصاف کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
فلسطینی علاقوں میں وقتا فوقتا اس طرح کی ہلاکتیں ہوتی رہتی ہیں، لیکن اس کے درست اعداد و شمار مشکل سے ہی سامنے آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین کے تئیں تشدد کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔