پاکستان کے وزارت تجارت نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان ہمالیائی گلابی نمک (پنک سالٹ) کو اپنی مصنوعات کے طور پر رجسٹر کرائے گا۔
یہ فیصلہ تجارت کے مشیر رزاق داؤد کی زیرصدارت دانشورانہ املاک کی تنظیم (آئی پی او) کے ساتھ ایک اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں آئی پی او کے چیئرمین مجیب احمد خان نے بھی شرکت کی۔
ایک سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس میٹنگ کے دوران، پاکستان کے مختلف علاقوں کی جیوگرافک رجسٹریشن پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ ان اقدام کا مقصد دیگر ممالک کے ذریعہ پاکستان کے جیوگرافیائی (جی آئی) غیر مجاز استعمال پر روک لگانا ہے۔
رزاق داؤد نے کہا کہ 'ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ باسمتی چاول کی اندراج کے بعد پاکستان کا گلابی نمک بھی جیوگرافک طور پر رجسٹرڈ ہو جائے گا'۔ مشیر نے کہا کہ اس سے ہمارے پروڈیوسروں کو عالمی سطح پر اپنے کاروبار کو بڑھانے کی حوصلہ افزائی ملے گی۔
اس کے لیے کابینہ کی منظوری سے ایک رجسٹرار کو نامزد کیا جائے گا۔
اسی طرح دوسرے مصنوعات کی ترجیحی بنیادوں پر فہرست تیار کی جائے گی۔ مسٹر داؤد نے مزید کہا کہ 'ہم اپنی کاروباری برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دیگر مصنوعات کے آئی پی او کی شناخت کریں اور انھیں مطلع کریں جس کو جی آئی کے طور پر رجسٹرڈ کیا جا سکے تاکہ ان کی برآمدی صلاحیت کو بھانپنے کے لیے ان کی حفاظت کی جاسکے'۔
یہ بھی پڑھیں: ضمنی انتخابات میں حکمراں بے نقاب ہوگئے ہیں: مریم نواز
مشیر تجارت نے پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور مختلف مصنوعات کے لیے جی آئی رجسٹریشن کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
جی آئی مصنوعات کی رجسٹریشن پاکستان کے قومی اور بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے اور بڑھانے کے لیے ایک ممکنہ معاشی آلے کے طور پر کام کرے گی۔
کہا جاتا ہے کہ ہمالیائی گلابی نمک معدنیات سے بھرا ہوا ہے جو صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔
ہمالیائی گلابی نمک پاکستان کے پنجاب میں سالٹ رینج سے نکالا جاتا ہے اور دریائے جہلم کے شمال میں پھیلا ہوا ہے۔ گلابی نمک اپنی خصوصیات کی بدولت پوری دنیا میں مشہور ہے۔ پاکستان کا الزام ہے کہ بھارت سمیت مختلف ممالک نمک سستے داموں پر خریدتے ہیں اور اسے اپنی پروڈکٹ کی حیثیت سے بھاری داموں پر فروخت کرتے ہیں۔