ETV Bharat / international

Pakistan summons top Indian diplomat: پاکستان نے ’دھرم سنسد‘ معاملے میں بھارتی سفارت کار کو طلب کیا

author img

By

Published : Dec 28, 2021, 12:35 PM IST

17 سے 19 دسمبر تک منعقد ہونے والے ہریدوار کے پروگرام (Haridwar event) میں، غازی آباد کے ڈاسنا مندر کے پجاری یتی نرسنگھنند نے (controversial Yati Narsinghanand, the priest of Dasna temple in Ghaziabad) متنازعہ بیان دیتے ہوئے "مسلمانوں کے خلاف جنگ" کا مطالبہ کرتے ہوئے "ہندوؤں سے ہتھیار اٹھانے'' کی اپیل کی تھی۔ متنازعہ پجاری پر یو پی میں پہلے سے کئی ایف آئی آر درج ہے اور وہ اس قسم کے متنازع بیان دینے کے لیے جانا جاتا ہے۔

Pakistan summons top Indian diplomat
Pakistan summons top Indian diplomat

ہریدوار میں منعقدہ 'دھرم سنسد' (hate speeches at ‘Dharam Sansad) میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور تشدد اور قتل و غارت گری پر زور دینے والی نفرت انگیز تقاریر کے معاملے میں پاکستان کی وزارت خارجہ نے پیر کو اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں سب سے سینئر بھارتی سفارت کار کو طلب (Pakistan’s foreign ministry summoned the most senior Indian diplomat ) کیا اور اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

ایک سرکاری بیان میں پاکستان کی وزارت نے کہا کہ "آج بھارتی سفارتکار کو وزارت خارجہ، اسلام آباد میں طلب کیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے ہندوتوا کے حامیوں کی طرف سے وہ بڑے پیمانے پر رپورٹ ہونے والی کھلی کالوں پر حکومت پاکستان کی حکومت ہند کو اپنی شدید تشویش سے آگاہ کریں۔''

بھارت کے چارج ڈی افیئر ایم سریش کمار کو پاکستانی حکام نے پیر کی سہ پہر طلب کیا۔

اگرچہ وزرات خارجہ کے تنقیدی بیانات عام ہیں لیکن بھارت میں اقلیتوں سے متعلق واقعات کے بارے میں بھارتی سفارت کاروں کو طلب کرنا عام نہیں ہے۔ درحقیقت عام طور پر بھارت نے ماضی میں پاکستان میں ہندوؤں اور سکھوں کے خلاف مظالم پر متعدد تنقیدی بیانات جاری کیے ہیں اور پاکستان کے سفارت کاروں کو طلب کیا ہے۔ حال ہی میں اگست میں پاکستان میں پنجاب کے دیہی علاقے رحیم یار خان میں ایک ہندو مندر پر حملے کے خلاف بھات نے اس طرح سے احتجاج درج کرایا تھا۔

17 سے 19 دسمبر تک منعقد ہونے والے ہریدوار کے پروگرام (Haridwar event) میں، غازی آباد کے ڈاسنا مندر کے پجاری یتی نرسنگھنند نے (controversial Yati Narsinghanand, the priest of Dasna temple in Ghaziabad) متنازعہ بیان دیتے ہوئے "مسلمانوں کے خلاف جنگ" کا مطالبہ کرتے ہوئے "ہندوؤں سے ہتھیار اٹھانے'' کی اپیل کی تھی۔ متنازعہ پجاری پر یو پی میں پہلے سے کئی ایف آئی آر درج ہے اور وہ اس قسم کے متنازع بیان دینے کے لیے جانا جاتا ہے۔

دہلی بی جے پی کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائے ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اس تقریب میں شرکت کی تھی۔

ملک گیر احتجاج کے بعد نفرت انگیز تقاریر کے سلسلے میں تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سوامی دھرم داس، سادھوی اناپورنا اور وسیم رضوی جس نے ہندو مذہب اختیار کرنے کے بعد جتیندر نارائن سنگھ تیاگی نام رکھا ہے، کو گزشتہ جمعرات کو درج کی گئی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر آئی پی سی کی دفعہ 153 اے (مذہب، نسل، جائے پیدائش، رہائش، زبان کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) کے تحت درج کی گئی ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ''بھارت کے لیے یہ انتہائی قابل مذمت بات ہے کہ نہ تو منتظمین نے کوئی افسوس کا اظہار کیا اور نہ ہی بھارتی حکومت نے اس کی مذمت کی۔ ان کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف تشدد کے متواتر واقعات نے "اسلام کے بارے میں خوف کے بڑھتے ہوئے رجحان" کو بے نقاب کیا ہے اور بھارت میں مسلمانوں کے مستقبل کے بارے میں ایک خوفناک تصویر کھینچی ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتی فریق کو آگاہ کیا گیا ہے کہ مبینہ نفرت انگیز تقاریر کو "سول سوسائٹی اور پاکستان اور دنیا بھر کے لوگوں کے کی طرف سے شدید تشویش" کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Owisi on Dharam Sansad Hate Speech: اویسی کا مطالبہ، مسلم نسل کشی کی بات کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے

یہ دعوی کرتے ہوئے کہ "اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف زہریلا بیانیہ… ایک معمول بن گیا ہے"، پاکستان نے کہا کہ وہ توقع کرتا ہے کہ بھارت ان نفرت انگیز تقاریر کی تحقیقات کرے گا اور مستقبل میں ایسے واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے گا۔

ہریدوار میں منعقدہ 'دھرم سنسد' (hate speeches at ‘Dharam Sansad) میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور تشدد اور قتل و غارت گری پر زور دینے والی نفرت انگیز تقاریر کے معاملے میں پاکستان کی وزارت خارجہ نے پیر کو اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں سب سے سینئر بھارتی سفارت کار کو طلب (Pakistan’s foreign ministry summoned the most senior Indian diplomat ) کیا اور اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

ایک سرکاری بیان میں پاکستان کی وزارت نے کہا کہ "آج بھارتی سفارتکار کو وزارت خارجہ، اسلام آباد میں طلب کیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے ہندوتوا کے حامیوں کی طرف سے وہ بڑے پیمانے پر رپورٹ ہونے والی کھلی کالوں پر حکومت پاکستان کی حکومت ہند کو اپنی شدید تشویش سے آگاہ کریں۔''

بھارت کے چارج ڈی افیئر ایم سریش کمار کو پاکستانی حکام نے پیر کی سہ پہر طلب کیا۔

اگرچہ وزرات خارجہ کے تنقیدی بیانات عام ہیں لیکن بھارت میں اقلیتوں سے متعلق واقعات کے بارے میں بھارتی سفارت کاروں کو طلب کرنا عام نہیں ہے۔ درحقیقت عام طور پر بھارت نے ماضی میں پاکستان میں ہندوؤں اور سکھوں کے خلاف مظالم پر متعدد تنقیدی بیانات جاری کیے ہیں اور پاکستان کے سفارت کاروں کو طلب کیا ہے۔ حال ہی میں اگست میں پاکستان میں پنجاب کے دیہی علاقے رحیم یار خان میں ایک ہندو مندر پر حملے کے خلاف بھات نے اس طرح سے احتجاج درج کرایا تھا۔

17 سے 19 دسمبر تک منعقد ہونے والے ہریدوار کے پروگرام (Haridwar event) میں، غازی آباد کے ڈاسنا مندر کے پجاری یتی نرسنگھنند نے (controversial Yati Narsinghanand, the priest of Dasna temple in Ghaziabad) متنازعہ بیان دیتے ہوئے "مسلمانوں کے خلاف جنگ" کا مطالبہ کرتے ہوئے "ہندوؤں سے ہتھیار اٹھانے'' کی اپیل کی تھی۔ متنازعہ پجاری پر یو پی میں پہلے سے کئی ایف آئی آر درج ہے اور وہ اس قسم کے متنازع بیان دینے کے لیے جانا جاتا ہے۔

دہلی بی جے پی کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائے ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اس تقریب میں شرکت کی تھی۔

ملک گیر احتجاج کے بعد نفرت انگیز تقاریر کے سلسلے میں تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سوامی دھرم داس، سادھوی اناپورنا اور وسیم رضوی جس نے ہندو مذہب اختیار کرنے کے بعد جتیندر نارائن سنگھ تیاگی نام رکھا ہے، کو گزشتہ جمعرات کو درج کی گئی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر آئی پی سی کی دفعہ 153 اے (مذہب، نسل، جائے پیدائش، رہائش، زبان کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) کے تحت درج کی گئی ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ''بھارت کے لیے یہ انتہائی قابل مذمت بات ہے کہ نہ تو منتظمین نے کوئی افسوس کا اظہار کیا اور نہ ہی بھارتی حکومت نے اس کی مذمت کی۔ ان کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف تشدد کے متواتر واقعات نے "اسلام کے بارے میں خوف کے بڑھتے ہوئے رجحان" کو بے نقاب کیا ہے اور بھارت میں مسلمانوں کے مستقبل کے بارے میں ایک خوفناک تصویر کھینچی ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتی فریق کو آگاہ کیا گیا ہے کہ مبینہ نفرت انگیز تقاریر کو "سول سوسائٹی اور پاکستان اور دنیا بھر کے لوگوں کے کی طرف سے شدید تشویش" کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Owisi on Dharam Sansad Hate Speech: اویسی کا مطالبہ، مسلم نسل کشی کی بات کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے

یہ دعوی کرتے ہوئے کہ "اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف زہریلا بیانیہ… ایک معمول بن گیا ہے"، پاکستان نے کہا کہ وہ توقع کرتا ہے کہ بھارت ان نفرت انگیز تقاریر کی تحقیقات کرے گا اور مستقبل میں ایسے واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.