برصغیر کی تقسیم کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے کہ پاکستان سکھ مذہب سے وابستہ لوگوں کے لیے دربار صاحب کرتارپور کا راستہ کھول رہا ہے۔ دونوں ممالک کی معزز شخصیات کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شامل ہونگی۔
پاکستان نے سرکردہ ہندو رہنما سری سری روی شنکر کو بھی اس افتتاحی تقریب میں شامل ہونے کے لیے مدعو کیا ہے۔
پاکستان نے سری سری روی شنکر کو بھیجے گئے خط میں لکھا ہے کہ''کرتار پور راہداری کھولنا آپ کے مطمح نظریعنی 'عدم تشدد کی دنیا' قائم کرنے کی جانب ایک پہل ہے''۔
کرتار پور راہداری ہفتے کے روز سکھ مسافروں کے لیے کھولی جا رہی ہے۔ اس موقع دونوں ممالک کی طرف سے افتتاحی تقاریب منعقد کی جا رہی ہیں۔
تین کلومیٹر لمبا یہ راستہ سکھ مذہب کے لوگوں کو قدیم گردوارہ کرتار صاحب پہنچائے گا، جہاں گرونانک دیوجی نے سنہ 1539 میں وفات پائی۔
کرتار پور کوریڈور کا راستہ کھلنے کے بعد سکھ مسافر بغیر ویزہ کے ڈیرہ دربار صاحب جا پائیں گے، کرتار پور کوریڈور کا سنگ بنیاد 26 نومبر 2018 کو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے رکھا گیا تھا۔