پاکستان میں افغان کے سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی کے اغوا کے واقعے پر افغانستان نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پاکستان سے اپنے سفیر اور سینئر سفارت کاروں کو واپس بلالیا ہے۔ پاکستان نے افغان حکومت کے اس فیصلے کو 'بدقسمتی اور افسوسناک' قرار دیتے ہوئے یقین دہائی کرائی ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے اور وزیراعظم کی ہدایات پر اعلیٰ سطح پر تحقیقات پر پیش رفت کی نگرانی کی جارہی ہے۔
ایک بیان جاری کرتے ہوئے پاکستان کے سیکریٹری خارجہ نے افغان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی۔ پاکستان کا یہ ردعمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغانستان نے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد میں اپنے سفیر کی بیٹی کے اغوا کے بعد ’سکیورٹی خدشات‘ کی بنا پر اپنے سفیر اور دیگر سفارت کاروں کو واپس بلا رہا ہے۔
افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسلہ علی خیل کو پاکستان میں جمعہ کے روز نامعلوم افراد نے کئی گھنٹوں تک اغوا کرکے شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ سلسلہ علی خیل اس وقت ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی زیرقیادت حکومت نے مجرموں کے خلاف کارروائی کا وعدہ کیا ہے۔ پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے اتوار کے روز افغانستان کے سفیر سے ملاقات کی اور انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
مزید پڑھیں:چیلنجوں کے باوجود افغانستان کو طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی امید
بیان میں کہا گیا کہ "حکومت افغانستان کے ذریعہ اپنے سفیر اور سینئر سفارت کاروں کو پاکستان سے واپس بلانے کا فیصلہ افسوسناک اور بدقسمتی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا اور حملے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جارہی ہے
بیان میں مزید کہا گیا کہ "ایف ایس سہیل محمود نے آج افغانستان کے سفیر سے بھی ملاقات کی، اس تناظر میں حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے تمام اقدامات پر روشنی ڈالی اور انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ہمیں امید ہے کہ حکومت افغانستان اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی۔"
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کئی برسوں سے کشیدہ ہیں۔ افغان عہدے دار اکثر پاکستان پر دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں تناؤ اور بڑھ گیا ہے جب طالبان نے افغانستان میں مزید علاقوں پر قبضہ کرنے کے لئے افغان فورسز اور عام شہریوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے جمعہ کے روز دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ اپنے تعلقات کو نہ توڑنے پر پاکستان پر لعن طعن کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ 10 ہزار سے زیادہ 'جہادی' افغانستان میں داخل ہوئے تھے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ ایک افغان وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا اور اس معاملے اور اس سے متعلق امور پر ہونے والی پیش رفت پر جائزہ لے گا اور اس کی مشاہداتی رپورٹ کے نتائج کی بنیاد پر ہی فیصلہ کیا جائے گا۔