پاکستان کے صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس 6 مارچ کو دن میں 12 بجے طلب کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان پاکستان قومی اسمبلی اجلاس میں 6 مارچ کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے۔ وزیر اعظم پاکستانی آئین کے آرٹیکل (7) 91 کے تحت اعتماد کا ووٹ لیں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستانی عوام سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہفتے کو وہ اعتماد کے ووٹ کے لیے خود قومی اسمبلی میں پیش ہوں گے۔
انہوں نے اپنے ارکان قومی اسمبلی سے کہا کہ وہ ضمیر کے مطابق ووٹ دیں، اگر انہیں لگتا ہے کہ مجھے وزیر اعظم نہیں رہنا چاہیے تو میرے خلاف ووٹ دیں۔
انہوں نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ میں اگر ان کے مخالفین جیت جاتے ہیں تو وہ اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔
وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ اقتدار چلا بھی جائے تو جب تک زندہ ہوں قوم کا پیسہ چوری کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا۔ اقتدار چلا گیا تو قوم کا پیسہ نکلوانے کے لیے عوام کو سڑکوں پر نکالوں گا۔
واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن کے معاملے پر قوم سے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن پر بھی برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ الیکشن کمیشن نے ملک کی اخلاقیات، جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔
وہیں، دوسری طرف الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وزیر اعظم کے بیان پر آج خصوصی اجلاس طلب کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کے بیان کا جائزہ لیا جائے گا اور اس کے بعد الیکشن کمیشن وزیر اعظم کے بیان پر ردعمل جاری کرے گا۔
پاکستان میں اعتماد کا ووٹ کس طرح لیا جاتا ہے؟
پاکستانی آئین کے مطابق، اگر صدر کو لگتا ہے کہ وزیر اعظم قومی اسمبلی کے ارکان کی اکثریت کی حمایت کھو چکے ہیں تو وہ انہیں ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دیں گے اور یہ ووٹ کھلی رائے شماری کے ذریعے لیا جائے گا۔
وزیر اعظم عمران خان کو ہر صورت میں سادہ اکثریت یعنی 172 ارکان کے ووٹ درکار ہیں۔ قومی اسمبلی کے قواعد کے مطابق، ایوان کی کارروائی شروع ہونے پر اسپیکر قومی اسمبلی 5 منٹ تک ایوان میں گھنٹیاں بجا کر ارکان کی حاضری یقینی بنائیں گے، اس کے بعد ایوان کے تمام دروازے بند کر دیے جائیں گے تاکہ کوئی رکن باہر نہ جاسکے اور نہ ہی کوئی باہر سے اندر آسکے۔
اسپیکر وزیر اعظم پر اعتماد کی قرار داد پڑھنے کے بعد ارکان سے کہیں گے کہ اس کے حق میں ووٹ ڈالنے کے خواہش مند شمارکنندگان کے پاس ووٹ درج کروادیں، شمارکنندگان کی فہرست میں رکن کے نمبر کے سامنے سامنے نشان لگا کر اس کا نام پکارا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سینیٹ انتخابات: عمران خان کی پارٹی کو سبقت
قواعد کے تحت، ووٹ درج ہونے کے بعد ارکان ہال کی لابیز میں انتظار کریں گے، تمام ارکان کا ووٹ درج ہونے کے بعد اسپیکر رائے دہی مکمل ہونے کا اعلان کریں گے جبکہ سیکریٹری اسمبلی ووٹوں کی گنتی کر کے نتیجہ اسپیکر کے حوالے کر دیں گے۔
اسپیکر دوبارہ دو منٹ کے لیے گھنٹیاں بجائیں گے تاکہ لابیز میں موجود ارکان قومی اسمبلی ہال میں واپس آجائیں اور پھر اسپیکر قومی اسمبلی نتیجے کا اعلان کر دیں گے۔
واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن میں حکومتی امیدوار حفیظ شیخ کی شکست کے بعد وزیر اعظم نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے اجلاس 6 مارچ کو طلب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز پاکستان پارلیمان کے ایوانِ بالا سینیٹ کے انتخابات میں 48 نشستوں میں سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 18، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے 8، مسلم لیگ (ن) نے 5، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے 6، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے 2، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے 3، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے 2، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل نے 2، مسلم لیگ (ق) اور آزاد امیدوار نے ایک، ایک نشست پر کامیابی حاصل کی ہے۔
بتا دیں کہ پاکستان سینیٹ کی خالی نشستوں پر انتخابات میں حکمران جماعت نے سب سے زیادہ 18 نشستیں جیتی ہیں۔ ان میں پنجاب کی پانچ بلامقابلہ نشستیں بھی شامل ہیں۔ اس طرح سینیٹ میں اب اس کی نشستوں کی تعداد 25 ہوگئی ہے۔
وہیں دوسری طرف، پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اگر ہفتے کو وزیر اعظم اعتماد کا ووٹ نہ لے سکے تو کابینہ تحلیل ہو جائے گی اور نئے انتخابات ہونے تک عمران خان وزیر اعظم رہیں گے۔