وزیر اعظم عمران خاں کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے فون پر بات چیت کرکے ارامكو تیل تنصیبات پر ہوئے حملے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے اس خطہ میں امن کو زک پہنچانےکی کوششوں پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
ستمبر کی 14 تاریخ کو سعودی کی دو پٹرولیم کمپنیوں پر ڈرون سے حملہ کیا گیا تھا۔
سعودی دراصل حوثی باغیوں کے خلاف جنگ میں یمن کو فضائی حدود میں امداد مہیا کرا رہا ہے جس کے وجہ سے شروع میں خیال کیا جا رہا تھا کی یہ حملہ حوثی باغیوں نے کیا ہے، لیکن امریکی حکام نے اس کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہونے کی بات کہی تھی۔
ایران نے امریکہ کے اس الزام کو مسترد کیا ہے ۔ اس کے علاوہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسٹر عمران آئندہ ہفتے اقوام متحدہ جانے کے دوران سعودی کا دورہ بھی کریں گے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں واقع دنیا کے سب سے بڑے تیل تنصیبات پر ہوئے ڈرون حملے کا اثر تیل کے عالمی بازار پر بھی پڑا ہے۔
ان حملوں کی وجہ سے بین الاقوامی بازاروں میں تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہواہے۔
دیوالیہ ہونے کے دہانے پر کھڑے پاکستان میں پٹرول کی قیمت پہلےہی 117 روپے فی لیٹر کے آس پاس کی بلندی پر ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی تشویش مزید گہری ہو گئی ہے۔